بھارتی مزدوروں کا قتل غیر مقامیوں کو کشمیر آنے سے روکنے کا حربہ؟

کلگام میں پانچ بھارتی مزدوروں کے قتل کے بعد مقامی لوگ عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز سے خوف زدہ ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں کشمیر میں پانچ مزدوروں سمیت 11 غیر مقامی افراد کو قتل کیا جا چکا ہے (اے ایف پی)

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے کلگام میں گذشتہ ہفتے پانچ غیر مقامی بھارتی مزدوروں کے قتل کے بعد مقامی لوگ عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے خوف زدہ ہیں۔

یہ پانچ مزدور 28 اکتوبر کو کلگام میں عسکریت پسندوں کے مبینہ حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ ہلاک شدگان کا تعلق بھارتی صوبے مغربی بنگال سے تھا۔

حملے میں زخمی ہونے والے چھٹے مزدور نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حملہ آور کلگام میں واقع اُس کرائے کے کمرے میں گھس آئے تھے، جہاں وہ اور پانچ دیگر مزدور رہائش پذیر تھے۔

پانچ اگست کو بھارتی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد سے خطے میں کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔

علاقے میں مواصلاتی نظام پر پابندی رہی ہے اور ہزاروں گرفتار لوگوں میں سے کچھ کو رہا کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق غیر مقامی مزدوروں پر حملہ غیر کشمیریوں کو اس علاقے سے دور رکھنے کا حربہ ہے۔ بھارت سے آنے والے مزدور کشمیر میں باغات، چاول کے کھیتوں اور تعمیراتی منصوبوں میں مزدوری کرتے ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں ان پانچ مزدوروں سمیت 11 غیر مقامی افراد کو قتل کیا جا چکا ہے۔ اب تک بھارت سے آنے والے ہزاروں کی تعداد میں مزدور کشمیر سے واپس جا چکے ہیں۔

درجنوں مقامی افراد سے کیے گئے انٹرویوز کے مطابق مقامی آبادی میں بھارتی فورسز کی کارروائیوں کے حوالے سے خوف پایا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جس گلی میں ان پانچ مزدوروں کو قتل کیا گیا، وہاں موجود قصاب کی دکان کے مالک غلام نبی کے مطابق ’یہاں صرف فورسز اور عسکریت پسندوں کے پاس بندوقیں ہیں۔ ہم عام شہریوں کے پاس اسلحہ نہیں لیکن ہمیں پھر بھی بھگتنا پڑھ رہا ہے۔‘

شام میں ہونے والا قتل عام

اس واقعے کے زخمی ظہور دین کا، جو ہسپتال میں سبز کمبل اوڑھے لیٹے تھے، کہنا ہے: ’میں اور باقی مزدور منگل کو رات کا کھانا تیار کر رہے تھے کہ مسلح افراد آئے اور ہم سب کو باہر لے گئے۔ انہوں نے اپنا اسلحہ لمبے چغوں سے چھپا رکھا تھا۔ باہر تاریکی چھائی تھی اور ہمیں زیادہ نظر نہیں آرہا تھا لیکن ہم خوف زدہ تھے اس لیے ہم ان کے ساتھ سیڑھیاں اتر کر نیچے چلے گئے۔‘

مسلح افراد نے ان مزدوروں کو چند سو میٹر دور تک ایک بیکری کی جانب پیدل چلایا جہاں انہیں گولیاں مار کر ان کی لاشیں تاریک راستے پر پھینک دیں۔

ظہور دین کو بھی بازو اور ٹانگوں میں چار گولیاں لگیں، مدد کے لیے پکارنے پر گاؤں کے لوگ ان کے قریب آئے۔ ان کا کہنا ہے وہ حملہ آوروں کو پہچان نہیں سکے۔

جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دل باغ سنگھ نے صحافیوں کو بتایا اس حملے میں ملوث افراد کی شناخت کر لی گئی ہے اور جلد ہی انہیں ’قابو‘ کر لیا جائے گا۔ انہوں نے اس بیان کی وضاحت نہیں کی۔

کریک ڈاؤن

کلگام کے علاقے کرستو میں ہونے والے اِس قتل عام کے بعد بھارتی فوج اور پولیس کی کارروائیاں جاری ہیں جس کی وجہ سے مقامی آبادی خوف کا شکار ہے۔

ایک مقامی رہائشی نعیمہ خاتون کا کہنا ہے واقعے کے بعد فوج نے گھروں اور دکانوں کو گھیرے میں لے لیا تھا۔ مقامی افراد کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ایک درجن سے زیادہ افراد کو گرفتار کر لیا، جن میں سے کچھ کو چھوڑ دیا گیا۔

عسکریت پسندوں پر الزام عائد ہونے کے باوجود کئی افراد ان کی حمایت اور بھارتی حکومت کی مخالفت کرتے ہیں۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں سکیورٹی فورسز لوگوں کو حراست میں لینے کے اختیار کا غلط استعمال کرتی ہیں۔

دکاندار نبی کا کہنا ہے: ’ہم خوف کی فضا میں جی رہے ہیں۔‘ ان کے مطابق پولیس انہیں بھی چار راتوں کے لیے حراست میں لے چکی ہے، انہیں ہفتے کو رہا کیا گیا۔

سری نگر اور نئی دہلی میں بھارتی فوج کے ترجمانوں نے اس حوالے سے بیان دینے کی تحریری درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔ ضلع کلگام کی پولیس نے بھی اس حوالے سے ردعمل جاننے کے لیے کالز اور ای میلز کا کوئی جواب نہیں دیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا