ٹرمپ کی 52 اہم ایرانی مقامات کو نشانہ بنانے کی دھمکی

صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر دھمکی دی کہ اگر امریکی فوجیوں یا تنصیبات پر حملے کیےگئے تو وہ اس کا نہایت تیزی سے اور سخت جواب دیتے ہوئے ایران میں 52 مقامات کو نشانہ بنائیں گے۔

صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں  ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کرنے کا دفاع کیا ہے(اے ایف پی)

ایرانی القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد تہران کے ساتھ ممکنہ کشیدگی کے تناظر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکی فوجیوں یا تنصیبات پر حملے کیےگئے تو وہ اس کا نہایت تیزی سے اور سخت جواب دیتے ہوئے ایران میں 52 مقامات کو نشانہ بنائیں گے۔

ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں جمعے کو فضائی کارروائی میں جنرل سلیمانی کو ہلاک کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 52 کا ہندسہ 1979 میں تہران میں امریکی سفارت خانے میں ایک سال تک یرغمال بنائے گئے امریکیوں کی نمائندگی کرتا ہے۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا: ’امریکہ کے نشانے پر ایران کے اعلیٰ سطحی اور نہایت اہم مقامات ہیں، جو اس کے لیے ثقافتی اہمیت رکھتے ہیں۔ ایران خود بھی ہمارے نشانے پر ہے۔ ہمارا جواب انتہائی تیزی سے اور سخت ہو گا۔ امریکہ اب مزید خطرہ مول نہیں لے گا۔‘

اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب عراق میں ایران نواز دھڑے ملک بھر میں امریکی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

ان دھڑوں نے عراقی فوج کو بھی کارروائی نہ کرنے کی صورت میں حملوں کی دھمکی دی ہے۔

القدس فورس کے کمانڈر کی ہلاکت سے مشرق وسطیٰ عدم استحکام کا شکار نظر آتا ہے جہاں ایران کی جوابی ممکنہ کارروائی سے جنگ کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔

سکیورٹی ذرائع نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ تہران کی جانب سے بدلہ لینے کے اعلان کے بعد ہفتے کو بغداد میں امریکی سفارت خانے کے باہر دو مارٹر گولے داغے گئے ۔ اس دوران عراق کے شہر البلاد میں قائم امریکی فوجی اڈے کو بھی دو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔

عراقی فوج نے بغداد اور البلاد میں میزائل حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں واقعات میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ امریکی فوج نے بھی ان حملوں میں کسی نقصان نہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکہ کے ہوم لینڈ ڈپارٹمنٹ نے ایران کی جانب سے کسی ممکنہ حملے کے تناظر میں ایک جاری بولیٹن میں کہا’ملک میں کسی بھی قسم کے حملے کا کوئی امکان نہیں ہے۔‘

دوسری جانب فرانس نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ خطرے میں پڑ جانے والے اہم ایٹمی معاہدے کی پاسداری کرے۔

فرانس کے وزیر خارجہ ژاں ایو لے دریان نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے پر چین اور جرمنی کے وزرائے خارجہ سے بات کی ہے اور انہیں امید ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی میں اضافے سے گریز کیا جائے گا۔

ایک بیان میں فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ’فرانس کشیدگی میں کمی کے بنیادی مقصد اور ویانا ایٹمی معاہدے کے برقرار رہنے کے معاملے میں جرمنی سے مکمل اتفاق کرتا ہے۔‘

’ہم چین کے ساتھ خاص طور پرمتفق ہیں کہ ایران پر زور دیا جائے وہ ایٹمی معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہ کرے۔‘

2015 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان برطانیہ، فرانس، چین، روس، جرمنی اور امریکہ نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ کیا تھا جس کے تحت طے پایا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنائے گا اور اس کے بدلے میں اسے امریکی پابندی کی وجہ سے درپیش مشکلات سےنمٹنے میں مدد دی جائے گی۔ بعد میں امریکہ نے اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ