اسد درانی کو کیا کچھ کھونا پڑے گا؟

لیفٹینینٹ جنرل اسد درانی سے فوجی ضابطے کی خلاف ورزی کے بعد ہینشن اور دیگر مراعات ضبط کر لی گئی ہیں۔

فائل فوٹو: ایکپریس ٹریبیون

جی ایچ کیو میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے (آئی ایس پی آر) ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کنٹرول لائن کے پار تو چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی پلوامہ حملے کی ذمہ داری بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں موجود جیش نامی تنظیم نے لی ہے جس کا پاکستان میں کوئی وجود نہیں ہے۔

ترجمان پاک فوج نے یہ بھی کہا کہ موجودہ ملکی حالات نے تمام سیاسی جماعتیں اپنے سیایسی نقطہ نظر سے بالاتر ہو کر ملکی مفاد میں فوج کے ساتھ کھڑی ہیں۔ پاک فوج کے افسران کے خلاف کارروائی کے معاملے پر ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ لیفٹینینٹ جنرل اسد درانی نے فوجی ضابطے کی خلاف ورزی کی ہے اس لیے ان کی ہینشن اور دیگر مراعات ضبط کر لی گئی ہیں۔

لیفٹینینٹ جنرل اسدر درانی نے دو بار فوجی ضابطے کی خلاف ورزی کی

لیفٹینیٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے پہلی بار ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ 26 سال پہلے بھی اصغر خان کیس اور ملکی سیاست میں عمل دخل کے جرم میں انھیں فوج سے قبل ازوقت بے دخل کر دیا تھا۔ گذشتہ برس بھارتی ہم منصب کے ساتھ ’سپائی کرونیکل‘ نامی کتاب منظر عام  پر آنے کے بعد ملکی سطح پر کافی تنقید کی گئی۔ جب کتاب لکھنے کا معاملہ سامنے آیا تو 'اس عمل کو فوجی ضابطۂ کار کی خلاف ورزی کے طور پر لیا گیا‘۔

مئی 2018 میں فوج نے باضابطہ طور پر تحقیقاتی کارروائی کا آغاز کیا۔ پاکستانی فوج نے باضابطہ طور پر اس معاملے میں 'فارمل کورٹ آف انکوائری' کا حکم دے دیا۔ تین رکنی فارمل کورٹ آف انکوائری کی سربراہی ایک حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل نے کی۔ اسد درانی کا نام ای سی ایل میں بھی شامل کر دیا گیا ہے۔ 

اسد درانی کو کیا کچھ کھونا پڑے گا؟

لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب کہتے ہیں کہ اسد درانی اگر کتاب چھپائی سے پہلے کتاب کا مسودہ جی ایچ کیو بھجوا دیا جاتا تو یہ نوبت نہ آتی۔ انھوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر جانتا ہوں اسد درانی کو اس سے کافی نقصان ہو گا کیونکہ اُن کے مالی حالات اتنے اچھے نہیں ہیں۔

انڈیپینڈنٹ کے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ تین ستارے والے افسر کی پینشن ایک لاکھ 710 ہزار کے لگ بھگ ہوتی ہے جس میں ملازم رکھنے کی تنخواہ بھی شامل ہوتی ہے۔ اسد درانی اور اہل خانہ کا میڈیکل بھی اب فری نہیں رہے گا۔ فوج کی طرف سے ملا ہوا پلاٹ بھی واپس کرنا ہو گا۔ اگر پلاٹ پر گھر بنا لیا ہے پھر بھی پلاٹ واپس کرنا پڑتا ہے۔ ایسی صورت میں پلاٹ اور گھر بیچ کر گھر کے پیسے متعلقہ افسر جب کہ پلاٹ کے پیسے فوج رکھ لے گی۔

پاک فوج نے دو مزید فوجی افسران کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیا

چند ہفتے قبل ایک انٹلیجنس آپریشن میں غیر ملکی خفیہ ایجنسی کا نیٹ ورک تباہ کیا گیا تھا۔ اس نیٹ ورک کے تانے بانے کچھ فوجی افسران سے ملنے پر اُن فوجی افسران کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ حراست میں لیے گئے ایک افسر یورپ مشن میں خدمات سرانجام دے رہے تھے۔

اس معاملے پر پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ فوج کے دو افسران نے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی ہے، ان کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ دونوں انفرادی کیسز ہیں۔ دونوں افسران کا مقدمہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں چل رہا ہے۔ 

میڈیا سے گفتگو میں میجر جنرل آسف غفور نے کہا کہ پاکستان کسی آزمائش سے نہیں گزر رہا۔ ہم ذمہ دار ریاست ہیں ہمیں علم ہے جنگ سے کتنا نقصان ہوتا ہے۔ موجودہ حالات کے باوجود پاکستان یوم پاکستان 23 مارچ پورے جوش و خروش سے منائے گا۔  

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان