کیا الفاظ  کا درست چناؤ بہتر زندگی گزارنے کا سبب بن سکتا ہے؟

ہرچند انسان اپنے جذبات کے لاوے کو مکمل طور پر ٹھنڈا تو نہیں کر سکتا البتہ درست الفاظ کے چھڑکاؤ سے جلتی پہ تیل کی بجائے پانی کا کام لایا جا سکتا ہے۔

غصے جیسی منفی کیفیات میں مبتلا شخص کے الفاظ کو لہجوں کی درشتگی اور انداز بیاں مزید زہریلا کر دیتی ہے جس کے تاثر سے پیدا ہونے والی ناخوش گوار فضا تا دیر چھائی رہتی ہے(پکسابائے)

انسان اپنے ارتقائی دور میں تصویر کشی اور اشاروں کے ذریعے آپس میں تبادلہ خیال کا مرتکب ہوا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس نے نئے اور جدید طریقوں سے رابطوں کا سلسلہ شروع کیا۔

پھر رسم الخط اور مختلف آوازوں کے نظام سے الفاظ نے جنم  لیا۔ اب انسان کسی بھی شے کا طلب گار ہو وہ اس کے لیے تصویروں اور کنایوں کا سہارا نہیں لیتا کیوں کہ ہر چیز کے لیے ایک مخصوص  لفظ ایجاد ہو چکا ہے یعنی انسان ارتقا سے اپنی زندگی کو آسان بنانے کے لیے کوشاں رہا ہے۔

اگر یہی کاوشیں انسان اپنے جذباتی پہلوؤں کی نمائندگی کے لیے بھی کرتا تو اب تک زندگیاں آسان سے آسان تر ہو جاتیں کیوں کہ مادی ضروریات سے زیادہ  جذباتی اتار چڑھاؤ کی چپقلش سے زندگیاں درہم برہم ہوتی ہیں۔ ہرچند انسان اپنے جذبات کے لاوے کو مکمل طور پر ٹھنڈا تو نہیں کر سکتا البتہ درست الفاظ کے چھڑکاؤ سے جلتی پہ تیل کی بجائے پانی کا کام لایا جا سکتا ہے۔

غصے جیسی منفی کیفیات میں مبتلا شخص کے الفاظ کو لہجوں کی درشتگی اور انداز بیاں مزید زہریلا کر دیتی ہے جس کے تاثر سے پیدا ہونے والی ناخوش گوار فضا تا دیر چھائی رہتی ہے۔ ہم  غصے کی حالت میں غیرضروری خاموشی سے اپنی ناپسندیدگی اور ناراضی کا اظہار کرسکتے ہیں لیکن گالی گلوچ  اور دوسرے کے عقیدوں کو مدنظر نہ رکھتے ہوئے حساس لمحات میں غیرمناسب الفاظ کی ادائیگی سے انسانیت کے زمرے سے بہ رہ ور ہو جاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب انسان اپنی کیفیت سے دوسرے کو آگاہ کرتے ہوئے بھی حیوان اور فرشتے کے درمیان کی لکیر پہ ٹکا رہے تو اپنے تعارف پہ پورا اتر سکتا ہے۔ حیوان کے مقابلے میں فرشتہ شدت کو ظاہر کرتا ہے جبکہ انسان میانہ روی کی وہ مثال ہے جس کی بنا پر خالق کل نے اسے اشرف المخلوقات کا درجہ دیا۔

علاوہ ازیں غصے اور نفرت جیسی کیفیات میں انسانی دہن سے پھول  جھڑنے کی امید بھی ایک ماورائی اور غیرفطری سوچ ہے بلکہ اپنے جذبات کو کسی کے لیے باعث اذیت بنائے بغیر درست الفاظ کے چناؤ اور حسب ضرورت خاموشی سے اپنی کیفیت کا احساس دلانا ایک  انسانی فعل ہے۔

اسی طرح خوشی اور جیت  کے لمحات میں بھی درست الفاظ کا استعمال ذہنی فراست کا ثبوت ہے کیونکہ اکیسویں صدی جیسے جدید دور میں الفاظ اور آوازیں فضا میں تحلیل ہو کر فنا نہیں ہوتی بلکہ ان کو ادا کرنے کے بعد ہم ان کے غلام بن جاتے ہیں تو اپنے وعدوں اور دعووں کے لیے بھی درست الفاظ کا انتخاب لازم ہے۔    

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ