شہریت کے متنازع بھارتی قانون پر یورپی پارلیمان میں ووٹنگ

قراردادوں کی مرکزی توجہ شہریت کے قانون پر ہے لیکن اس میں کشمیر میں عالمی قانون اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بھی ذکر ہے۔

یورپی یونین بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے حالات پر ستمبر، 2019 میں بحث کر چکی ہے، تاہم اس معاملے پرووٹ نہیں ڈالے گئے تھے (اے ایف پی)

بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف یورپی پارلیمان میں پیش ہونے والی قراردادوں پر رواں ہفتے بحث کے بعد ووٹ ڈالے جائیں گے۔

یہ قراردادیں ارکان کی اکثریت نے پارلیمنٹ میں پیش کی ہیں۔

بھارتی اخبار دی ہندو کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس کا ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق اجلاس 29 جنوری کو بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہو گا۔

اجلاس میں پارلیمنٹ کے تمام ارکان شرکت کریں گے اور چھ قراردادوں پر بحث کی جائے گی جبکہ 30 جنوری کو ووٹ ڈالیں جائیں گے۔

اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق پہلے یورپی کمیشن کے نائب صدر جوسیپ بوریل بھارت کے شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 پر بیان دیں گے۔

ایجنڈے میں مزید کہا گیا ہے کہ یورپی یونین بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے حالات پر ستمبر، 2019 میں بحث کر چکی ہے تاہم اس معاملے پر ووٹ نہیں ڈالے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایجنڈے میں مزید کہا گیا کہ اکتوبر 2019 میں بھارتی حکومت نے یورپی پارلیمنٹ کے 22 رکنی وفد کو نئی دہلی اور سری نگر کے دورے کے لیے سہولت نہیں دی تھی لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اس کوشش کے یورپی پارلیمنٹ پر مطلوبہ اثرات مرتب نہیں ہوئے۔

حالیہ قراردادیں جن کے الفاظ قدرے مختلف ہیں، ان کی مرکزی توجہ شہریت کے قانون پر ہے، چھ مختلف گروپوں کی جانب سے پیش کی جائیں گی، جو یورپی پارلیمان کے کل 751 ارکان میں سے 626 ارکان کی نمائندگی کرتے ہیں۔

قراردادوں میں بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں حکومت کے ایک درجن سے زیادہ ایسے اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے جو مبینہ طور پر بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے معاملے میں بھارت کے عالمی سطح پر وعدوں کی خلاف ورزی ہے۔

ان اقدامات میں کشمیر کی خود مختاری کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر میں کی گئی کارروائیاں اور شہریت کے قانون کے خلاف اترپردیش میں مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ، حراست کے دوران تشدد اور کسی ملک کی شہریت نہ رکھنے والے افراد کا دنیا میں سب سے بڑا بحران پیدا ہونے کا امکان شامل ہے۔

دوسری جانب بھارت نے بھی جوابی اقدام کے طور پر جموں و کشمیر اور شہریت ایکٹ کے معاملے میں سخت لب و لہجہ رکھنے والی چھ قراردادیں ملک کی  پارلیمان میں پیش کرنے کی تیاری کرلی ہے۔

بھارت کی وزارت برائے امور خارجہ نے یورپی یونین کی ان قراردوں پر سرکاری سطح پر تبصرے سے انکار کر دیا ہے جن کے بھارت کے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ