گھر کی صفائی کرنے والوں کی تنخواہ ایک لاکھ ڈالر تک: بلومبرگ

بہت سے کارکن اپنے کام کی نوعیت کو صرف صفائی اور دیکھ بھال سے آگے جا کر مرمت اور حفاظت کرنے والے افراد کے طور پر دیکھ رہے ہیں جو عجائب گھروں کے منتظمین جیسا کردار ہے۔

ایک کارکن 20 جنوری 2024 کو برطانیہ کے شہر بلیک پول میں ونٹر گارڈنز میں ہونے والے برٹش ہومنگ ورلڈ شو آف دی ائیرکے موقعے پر راستہ صاف کر رہی ہیں (روئٹرز)

انتہائی امیر لوگ اپنی پرتعیش جائیدادوں کی دیکھ بھال کے لیے خاص ہنر والے ملازمین چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب مخصوص مہارت کے حامل کارکن ایک لاکھ ڈالر تک کی تنخواہ لے رہے ہیں۔

صفائی کرنے والے بہت سے کارکنوں کا خیال ہے کہ ان کے کام کی نوعیت تبدیل ہو چکی ہے اور اب ان کا کام صرف صفائی اور دیکھ بھال نہیں رہا بلکہ اس کی نوعیت تبدیل کو مرمت اور حفاظت کرنے والے افراد کی سی ہو گئی ہے جو عجائب گھروں کے منتظمین جیسا کردار ہے۔

ایک ایسے ہی ہاؤس کیپر نے امریکی ویب سائٹ بلومبرگ کو بتایا کہ ’آپ کو آرٹ کے بارے میں جاننا ہوتا ہے۔ آپ کو نوادرات کے بارے میں جاننا ہوتا ہے۔ خصوصی طور پر تیار کرائی گئی بہت سی چیزیں ہوتی ہیں، اور ظاہر ہے کہ کوئی ان کی جگہ نہیں لے سکتا۔‘

اب کروڑوں ڈالر مالیت کے گھروں میں فرنیچر اور دیگر اشیا بھی اسی معیار کی ہوتی ہیں۔ جینا نامی ایک خاتون کارکن، جنہوں نے اپنے کام کی حساسیت کے باعث صرف اپنا پہلا نام ظاہر کرنے کی اجازت دی، نے کہا: ’فن پاروں کی قیمت بہت بڑھ گئی ہے، چاہے انہیں کسی مشہور فن کار نے نہ بھی تیار کیا ہو۔‘

سجاوٹ اور فرنیچر کے علاوہ، گھروں کی سطحیں بھی مختلف اقسام نفاست کی حامل ہو سکتی ہیں جنہیں خاص دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ جینا نے آن لائن پلیٹ فارم کو بتایا کہ ’میں کسی چیز کو ہاتھ لگانے سے پہلے ہر چیز کے بارے میں تحقیق کرتی ہوں۔‘

ایسی مہارتوں کو سکھانا ضروری ہوتا ہے اور ٹورنٹو میں قائم چارلز میک فرسن ایسوسی ایٹس جیسے افرادی قوت بھرتی کرنے والے ادارے خصوصی تربیتی پروگرام پیش کرتی ہیں، جن میں ’گھر کی دیکھ بھال کے بنیادی تقاضے‘ بھی شامل ہے۔

پانچ ہفتوں کا یہ کورس، جس کی معیاری فیس 3000 ڈالر ہے، کارکن اور آجر کے درمیان رابطے، گھریلو نظم و نسق، سکیورٹی اور گھر میں نصب ’آلات‘ جیسے موضوعات کا احاطہ کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میک فرسن نے بلومبرگ کو بتایا: ’ہر کوئی صفائی نہیں کر سکتا، اور صفائی کا کام صرف ان لوگوں کے لیے نہیں جو کوئی ملازمت حاصل نہیں کر پاتے۔ درست طریقے سے صفائی کرنا دراصل ایک مہارت ہے جسے سکھانا اور سیکھنا پڑتا ہے، اور یہ حقیقت میں ایک سنجیدہ کام ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ کووڈ 19 وبا کے بعد سے گھریلو نگہداشت کی مہارت کی طلب بڑھنے کے ساتھ ساتھ تنخواہیں بھی بڑھی ہیں۔ وبا سے پہلے بڑے ہاؤس کیپرز کی کمائی 60000 ڈالر تک ہوتی تھی، اب وہ آسانی سے 100000 ڈالر لے لیتے ہیں۔

میک فرسن نے مزید کہا کہ ’امیر لوگ مزید امیر ہو گئے ہیں، اور وہ زیادہ نازک چیزیں خرید رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے گھر عام چیزوں کے بجائے میوزیم کے معیار کے ہوں۔‘

’اور تربیت یافتہ لوگوں کی کمی ہے۔ جب آپ ان دونوں کو یکجا کرتے ہیں، یہ رسد اور طلب کا معاملہ ہے، تو تنخواہیں آسمان کو چھو لیتی ہیں۔‘

تجربے کی مانگ ان کئی برسوں کے بعد سامنے آئی ہے جب جدید آرٹ اور ڈیزائن گیلریاں اعلیٰ میعار کا عمدہ فرنیچر فروخت کیا کرتی تھیں۔ اب بعض گیلریوں کو احساس ہو رہا ہے کہ سامان کی قیمت اس کے خریداری کے مقام کے بعد ختم نہیں ہو جاتی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ