بھارتی لیگ سپنر یوزویندر چہل نے انکشاف کیا ہے کہ کرکٹ ٹیم سابق کپتان ٹیم مہندر سنگھ دھونی کی اس قدر کمی محسوس کرتی ہے کہ سفر کے دوران بس میں جس نشست پر وہ بیٹھتے تھے، وہ اب بھی خالی رہتی ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کی جانب سے پوسٹ کی گئی ’چہل ٹی وی‘ کی ویڈیو میں شو کے میزبان نے جب یوزویندر چہل سے پوچھا کہ وہ دھونی کی ٹیم میں کمی کو کتنا محسوس کرتے ہیں تو ان کا کہنا تھا: ’یہ وہ سیٹ ہے جہاں ایک لیجنڈ بیٹھتے تھے۔ ماہی بھائی (ایم ایس دھونی) اب بھی یہاں کوئی نہیں بیٹھتا۔ ہم انہیں بہت مِس کرتے ہیں۔‘
بی سی سی آئی کی جانب سے ایم ایس دھونی کو موجودہ کنٹریکٹ لسٹ سے نکالے جانے کے بعد ان کے کرکٹ میں مستقبل کے بارے میں کئی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔
بھارتی ٹیم کے ہیڈ کوچ روی شاستری نے کہا تھا کہ تجربہ کار کرکٹر (دھونی) اس سال کے آخر میں آسٹریلیا میں کھیلے جانے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے ٹیم میں شامل ہو سکتے ہیں بشرطیکہ وہ فٹ ہوں اور انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں اچھی کارکردگی دکھائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا: ’آئی پی ایل سیزین کا آغاز ہونے جا رہا ہے، اس کے بعد دیکھتے ہیں۔ ہر کسی کو پتہ چل جائے گا، انہیں پتہ چل جائے گا، سلیکٹرز جان لیں گے، کپتان جان لیں گے اور سب سے زیادہ اہم میں خود جان لوں گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے شاستری نے کہا تھا: ’میں لوگوں کو جو کچھ بتانے کی کوشش کر رہا ہوں وہ یہ ہے کہ وہ (دھونی) خود کو کسی پر مسلط کرنے والے آخری شخص ہوں گے۔ آپ انہیں جانتے ہیں۔ میں انہیں جانتا ہوں۔ آپ برسوں سے جانتے ہیں کہ وہ اس طرح کی باتوں میں انتہائی ایماندار شخص ہیں۔ جیسے انہوں نے (خود سے) ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ 100 ٹیسٹوں کی کوئی بات نہیں تھی کیونکہ دھونی وہ شخص نہیں ہے جو خود کو کہیں مسلط کر لے۔‘
38 سالہ دھونی کا تعلق ریاست جھاڑکنڈ کے شہر رانچی سے ہے، جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم اور کرکٹ کی تربیت حاصل کی۔ 2004 میں انہوں نے بنگلہ دیش کے خلاف میچ سے انٹرنیشنل کرکٹ میں ڈیبیو کیا اور اس بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
دھونی نے 2007 سے 2016 تک محدود اوورز کے لیے بھارتی ٹیم کی قیادت کی جب کہ 2008 سے وہ ٹیسٹ کرکٹ میں بھی ٹیم کی کپتانی کرتے رہے اور یہ سلسلہ 2014 تک جاری رہا۔
ان کی کامیابیوں میں 2007 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ، 2011 کا عالمی کپ اور 2013 میں آئی سی سی چیمپیئن شپ کی ٹرافی بھی شامل ہے۔