پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ رہا

محسن داوڑ کو رات گئے شخصی ضمانت پر تھانہ کوہسار سے رہا کیا گیا۔ ان کے ساتھ رہا ہونے والوں میں عصمت شاہ جہاں سمیت دیگر خواتین بھی شامل ہیں۔

پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما محسن داوڑ  ( تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے پر حراست میں لیے گئے رکن پارلیمان اور پی ٹی ایم کے سینیئر رکن محسن داوڑ کو رہا کردیا گیا۔

محسن داوڑ اور دیگر پی ٹی ایم رہنماؤں کوگذشتہ روز اسلام آباد میں پریس کلب کے سامنے سے اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں حصہ لے رہے تھے۔

محسن داوڑ کو رات گئے شخصی ضمانت پر تھانہ کوہسار سے رہا کیا گیا۔ ان کے ساتھ رہا ہونے والوں میں عصمت شاہ جہاں سمیت دیگر خواتین بھی شامل ہیں۔

تھانہ کوہسار پولیس کے مطابق دیگر گرفتار 25 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

 مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت، ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی اور راستے بند کرنے کی دفعات شامل ہیں۔

ان گرفتار افراد کو آج ریمانڈ کے لیے علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ منظور پشتین کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب پشاور کے علاقے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کرکے 14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

بعدازاں منگل کو مقامی عدالت منظور پشتین کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے انہیں ڈیرہ اسمٰعیل خان (ڈی آئی خان) بھیجنے کا فیصلہ سنایا تھا، جہاں ان کے خلاف مقدمہ درج ہے۔

منظور پشتین کی گرفتاری کے بعد پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف پرامن احتجاج ہی ایک واحد راستہ ہے، تو احتجاج کے ذریعے ہی ہم اس کی مذمت کریں گے۔‘

جس کے بعد منگل کو پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا گیا اور دارالحکومت اسلام آباد سمیت لاہور، کراچی، کوئٹہ، چمن، پشاور میں پی ٹی ایم کارکنوں نے احتجاج کیا۔

اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر پی ٹی ایم رہنما اور کارکن تقریباً تین بجے جمع ہوئے تھے۔  احتجاج میں اراکین قومی اسمبلی محسن داوڑ کے علاوہ افراسیاب خٹک، عصمت شاہ جہاں اور سینکڑوں ورکرز شامل تھے۔

تاہم اس احتجاجی مظاہرے سے قبل ہی پولیس کی بھاری نفری نیشنل پریس کلب کے باہر تعینات کر دی گئی تھی، جس نے پی ٹی ایم رہنماؤں کو حراست میں لیا تھا۔

عوامی ورکر پارٹی کی سرگرم کارکن اور منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج میں شریک عصمت شاہ جہاں کی صاحبزادی ڈاکٹر زارا شاہ جہاں نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار یسریٰ جبین سے گفتگو میں کہا تھا: ’میری والدہ منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کر رہی تھیں جب پولیس کی جانب سے انہیں حراست میں لیا گیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان