ترکمانستان: سرکاری ملازموں کو صدر کی طرح بال سفید کروانے کا حکم

ایک حکم نامے کے مطابق صدر سے ملنے والے جن سرکاری افسروں کے بالوں میں پہلے سے رنگ ہوا ہو گا انہیں خضاب کی مدد سے انہیں دوبارہ سفید کرنا ہو گا۔

حالیہ دنوں میں ایسا لگ رہا ہے کہ ترکمانستان کے صدر نے بڑھتی عمر کو قبول کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے (اے ایف پی)

14 برس قبل ترکمانستان کے صدر بننے کے بعد سے 62 سالہ صدر قربان قلی محمدوف کو نوجوانی کے تصور کا خبط لاحق ہو گیا ہے۔

 ان کو نہ صرف جِم میں ورزش کرتے، کابینہ کے اجلاس میں بھاری وزن اٹھاتے، ایک جلتے آتش فشاں کے دہانے کے گرد گاڑی دوڑاتے، ریپ موسیقی گاتے اور حکومتی نئے سال کی پارٹی میں ڈی جے کرتے دیکھا گیا ہے بلکہ انہوں نے 40 سال کے کم عمر مردوں کے ملک سے باہر جانے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔

تاہم حالیہ دنوں میں ایسا لگ رہا ہے کہ ترکمانستان کے صدر نے بڑھتی عمر کو قبول کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ گذشتہ سال اگست سے صدر قربان قلی سفید بالوں کے ساتھ  نظر آنے لگے تھے۔

جن لوگوں کی یادداشت اچھی ہے ان کو قربان قلی بردی محمدوف کے صدر بننے سے پہلے بھی ان کے سفید بال یاد ہوں گے۔ لیکن اس وقت کے بعد سے اب تک ان کے بال سیاہ ہی رہے ہیں۔  

ان کے ماتحتوں نے اس اشارے کو سمجھنے میں زیادہ وقت نہیں لگایا۔

’ریڈیو سیوبوڈا‘ کے مطابق ترکمانستان کے لپابسک علاقے میں سرکاری دفاتر میں کام کرنے والوں کو بالوں کے بارے میں ایک نئی پالیسی سے آگاہ کیا گیا ہے جس کے تحت یکم فروری سے 40 سال سے زیادہ کی عمر کے تمام مردوں پر اپنے سفید بالوں کو رنگ کر کے چھپانے پر پابندی ہے۔ وہ جن کے بالوں میں پہلے سے رنگ ہوا ہو گا انہیں خضاب کی مدد سے دوبارہ سفید کرنا ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹ کے مطابق اگر صدر قربان قلی بردی محمدوف کو خطے کے دورے پر آئے تو صرف سفید بالوں والے افسران ہی کو ان سے ملنے کی اجازت ہو گی۔

اس خبر سے ایک ماہ قبل ایک اور خبر بھی نشر ہوئی تھی جس میں تاثر دیا گیا تھا کہ سرکاری اداروں کو حکم نامہ جاری کیا گیا ہے کہ وہ صدر کی تمام سیاہ بالوں والی تصویریں ہٹا کر ان کی جگہ سفید بالوں والی لگا دیں۔

سویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد قیام میں آنے والا چھوٹا سا ملک ترکمانستان 1991 میں اپنی آزدی کے بعد سے ہی مزاحیہ خبروں  کے لیے ایک قابل اعتماد ذریعہ رہا ہے۔

اس کے پہلے رہنما  صفرمراد نیازوف خود کو ترک باشی کہتے تھے یعنی تمام ترکوں کے رہنما۔ ان کے عجیب فیصلوں میں ایک ہفتے کے دنوں کے نام بدل کر اپنے اہل خانہ کے ناموں پر رکھنا تھا۔ 

2007 میں ان کی موت کے بعد ان کے سابق ڈینٹسٹ قربان قلی بردی محمدوف نے اقتدار سنبھالا۔ ابتدا میں کچھ  لوگوں کو امید تھی کہ وہ اپنے جانشین کا طریقہ کار نہیں اپنائیں گے۔ تاہم صدر قربان قلی بردی محمدوف  نے ترکمانستان پر اپنا راج جاری رکھا  جس میں شاید ڈرامائی اقدامات کا اور بھی زیادہ زور رہا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا