ایک دن میں کرونا سے 86 ہلاکتیں: چین میں کُل 722 افراد ہلاک

ہفتے کو چین میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 86 تھی جو اس وائرس سے ایک دن میں ہلاک ہونے والے افراد کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

سال 2002-2003 میں سارس وائرس سے دنیا بھر میں 774 افراد ہلاک ہوئے تھے۔(اے ایف پی)

چین میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 722 تک پہنچ گئی۔ ہانگ کانگ میں بھی چین سے آنے والے افراد کے لیے طبی علیحدگی (کوارنٹائن) کی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

ہفتے کو چین میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 86 تھی جو اس وائرس سے ایک دن میں ہلاک ہونے والے افراد کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

سال 2002-2003 میں سارس وائرس سے دنیا بھر میں 774 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

چین کے وسطی شہر ووہان سے پھیلنے والے اس وائرس سے اب تک تقریباً پینتیس ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث چینی حکومت نے کئی شہروں میں مکمل طور پر لاک ڈاون کر رکھا ہے جس کے باعث لاکھوں لوگوں گھروں میں قید ہو کر رہے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین کے علاوہ دنیا کے 30 ممالک میں کرونا سے متاثر ہونے والے 320 افراد کی تصدیق ہو چکی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہانگ کانگ نے چین سے آنے والے افراد کے لیے دو ہفتے کی طبی قید کو لازم قرار دیا ہے۔ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے اور قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

ہانگ کانگ میں کرونا سے 25 افراد کے متاثر ہونے اور ایک شخص کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

سارس وائرس سے ہانگ کانگ میں 299  افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حکام کی جانب سے امید کی جا رہی ہے کہ نئی پابندی کے بعد چین سے ہانگ کانگ آنے والے افراد کی تعداد کم ہو جائے گی۔
دنیا کے کئی ممالک میں حکام کی جانب سے اس حوالے سے حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کئی ممالک نے چین سے آنے والی پروازوں اور اپنے شہریوں کو چین جانے سے روکنے کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔
دسمبر میں وائرس کے حوالے سے تنبیہ کرنے والے ڈاکٹر لی وینلیانگ کی جمعے کو ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پر کافی اشتعال پایا جاتا ہے۔ حکومت نے ڈاکٹر لی کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

تحقییق کاروں کی جانب سے وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے دوا تیار کرنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔

چینی سائنسدانوں کی جانب سے دو ہفتے قبل تصدیق کی گئی تھی کہ بیجنگ میں موجود کرونا وائرس کے متاثرین کو ایچ آئی وی ایڈز کی دوا دی گئی تھی۔ ایسا 2004 میں سارس پر سامنے آنے والی ایک تحقیق کی بنیاد پر کیا گیا تھا جس میں اس دوا کے باعث متاثرہ افراد کی صحت میں بہتری دیکھی گئی تھی۔

سائنسدانوں کے مطابق دنیا بھر وائرس سے نمٹنے کے لیے ویکسین تیار کرنے کی کوششوں میں کئی ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا