محمد حنیف کی پاکستانی ایجنسیوں سے ’شکایت‘

حنیف کے مطابق کتاب ’پھٹتے آموں کا کیس‘ پر سرکاری طور پر پابندی نہیں لگائی گئی تھی لیکن اس کی ضبط شدہ کاپیاں بھی تاحال واپس نہیں کی گئیں۔

انٹرنیشنل پبلشر ایسوسی ایشن (آئی پی اے) نے پاکستان کے ممتاز پبلشر مکتبہ دانیال کو پرِکس والٹیئر ایوارڈ کے نامزد کر دیا ہے۔

اشاعت گھروں کے عالمی انعام کے لیے مکتبہ دانیال شارٹ لسٹ قرار پایا ہے۔ یہ نامزدگی ’پھٹتے آموں کا کیس‘ نامی ترجمے کی اشاعت پر ہوئی۔

انٹرنیشنل پبلشر ایسوسی ایشن (آئی پی اے) نے پاکستان کے ممتاز پبلشر مکتبہ دانیال کو پرِکس والٹیئر ایوارڈ کے نامزد کر دیا ہے۔ وہ دنیا کے ان چار پبلشروں میں سے ایک ہیں جو ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یاد رہے کہ  معروف صحافی اور مصنف محمد حینف کی یہ کتاب ’آ کیس آف ایکسپلوڈنگ مینگوز‘ کے نام سے شائع ہوئی تھی۔ انگریزی کی اس کتاب کا ترجمہ ’پھٹتے آموں کا کیس‘کے نام سے اردو میں شائع ہوا اور سید کاشف رضا اس کے مترجم ہیں۔

خفیہ اداروں نے ناشرحوری نورانی کے شائع کردہ اس ترجمے کی کاپیاں مکتبہ دانیال سے ضبط کر لیں اور دو دکانوں پر اس کتاب کی برآمدگی کے لیے چھاپہ بھی مارا گیا۔

حنیف کے مطابق کتاب ’پھٹتے آموں کا کیس‘ پر سرکاری طور پر پابندی نہیں لگائی گئی تھی لیکن اس کی ضبط شدہ کاپیاں بھی تاحال واپس نہیں کی گئیں۔ ایڈیٹ کرنے اور غلطیاں درست کرنے کے عمل سے لے کر کور کے انتخاب تک ناشر حوری نورانی نے اس کتاب کے لیے سب کچھ کیا لیکن اب وہ یہ کتاب اپنے قارئین تک پہنچا بھی نہیں سکتے۔

’یہ صورت حال نہ صرف انتہائی ناانصافی ہے بلکہ مکمل طور پر بے وقوفانہ بھی ہے۔ یقینی طور پر ہمارے معزز ادارے محنتی پبلشروں کی جانب سے شائع کیے گئے ناول اٹھانے کی بجائے بہتر کام کر سکتے ہیں۔‘
 

زیادہ پڑھی جانے والی ادب