غزہ کی تعمیر نو کے لیے امریکہ کا عالمی کانفرنس کا ارادہ

امریکی دارالحکومت واشنگٹن کو اس کانفرنس کے لیے ایک ممکنہ مقام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ کانفرنس آئندہ ماہ جنوری 2026 کے اوائل میں منعقد ہو سکتی ہے۔

25 نومبر 2025 کو غزہ میں فلسطینی شہری سردی سے بچنے کے لیے عارضی کیمپ سے بارش کا پانی نکال رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد پر غور کر رہا ہے۔

بلومبرگ کے مطابق یہ قدم اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات میں حالیہ تعطل کے بعد جنگ بندی کی کوششوں کو نئی زندگی دینے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔

ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن کو اس کانفرنس کے لیے ایک ممکنہ مقام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ کانفرنس آئندہ ماہ جنوری 2026 کے اوائل میں منعقد ہو سکتی ہے۔

اس مشاورت میں مصر سمیت کئی عرب اور علاقائی ممالک شریک ہیں۔ مصر اس عمل میں ایک بنیادی شراکت دار کے طور پر کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، جو کہ امن کی کوششوں، تعمیر نو اور فریقین کے درمیان رابطوں کو آسان بنانے میں مصروف ہے۔

ذرائع کے مطابق اس اقدام کا مقصد ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اس منصوبے کے ’دوسرے مرحلے‘ کو فعال کرنا ہے جو جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی کی بحالی اور تباہ شدہ ڈھانچے کی دوبارہ تعمیر پر مرکوز ہے۔

یہ پیش رفت دوحہ میں ہونے والی ان حالیہ بات چیت کے ساتھ ہو رہی ہے جس میں غزہ کی پٹی میں ایک ’بین الاقوامی استحکام فورس‘ کی تعیناتی پر غور کیا گیا۔ اس کا مقصد وہاں ایک محفوظ سکیورٹی ماحول پیدا کرنا، امداد کی ترسیل ممکن بنانا اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شروع کرنا ہے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ٹرمپ کی جانب سے تجویز کردہ ’امن کونسل‘ تعمیرِ نو کے فنڈز اور ٹھیکوں کی نگرانی کر سکتی ہے، جس میں عالمی ٹیکنالوجی اور لوجسٹکس کمپنیوں کو شامل کرنے پر توجہ دی جائے گی۔

یہ تمام کوششیں ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب گذشتہ اکتوبر سے جاری جنگ بندی کو مسلسل خطرات لاحق ہیں اور عبوری دور میں غزہ کی پٹی کے انتظام کے حوالے سے بھی اختلافات برقرار ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹرمپ انتظامیہ کا ماننا ہے کہ تعمیرِ نو اور روزگار کے مواقع ایک ’اقتصادی محرک‘ ثابت ہوں گے جو فریقین کو طویل مدتی امن کی طرف راغب کریں گے۔

اس وژن کا مقصد غزہ کو ایک سرمایہ کاری اور سیاحتی مرکز بنانا ہے، جسے بعض بیانات میں ’مشرقِ وسطیٰ کا رویرا‘ بھی کہا گیا ہے۔

ادھر اسرائیلی نشریاتی ادارے نے اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکہ روانگی سے قبل ایران کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے سکیورٹی مشورے کیے ہیں۔

یہ مشاورت ان رپورٹوں کے بعد سامنے آئی ہے جن میں بتایا گیا ہے کہ تہران نے اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کی دوبارہ تعمیر کا عمل تیز کر دیا ہے۔

نشریاتی ادارے نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر شک ظاہر کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر حملے کے لیے ’گرین سگنل‘ دیں گے، ساتھ ہی یہ رائے بھی دی ہے کہ ایران کی میزائل صلاحیتیں بعض غیر ملکی رپورٹوں میں بتائے گئے دعوؤں سے کم ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ