’معاہدے کی خلاف ورزی کی، قومی لشکر نے گھر جلا دیا‘

جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا میں قومی لشکر نے معاہدے کی خلاف ورزی پر نیک والی نامی شخص کے گھر کو نذرآتش کر دیا، جس پر پولیس نے قومی لشکر کے خلاف ایف آر درج کر لی ہے۔

تحصیل برمل کے علاقے ژمہ چینہ میں گنگی خیل قبائل کے قومی لشکر نے نیک والی نامی شخص کے گھر کو آگ لگا کر جلا دیا(تصویر: دلاور وزیر)

جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا میں قومی لشکر نے معاہدے کی خلاف ورزی پر نیک والی نامی شخص کے گھر کو نذرآتش کر دیا ہے جس پر پولیس نے قومی لشکر کے خلاف ایف آر درج کر لی ہے۔

یہ واقعہ وانا شہر سے تقریباً 30 کلومیٹر دور افغان سرحد کے قریب تحصیل برمل کے علاقے ژمہ چینہ میں پیش آیا، جہاں گنگی خیل قبائل کے قومی لشکر نے نیک والی نامی شخص کے گھر کو آگ لگا کر جلا دیا۔

پولیس سربراہ شوکت علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ متاثرہ شخص کے پاس پولیس کی بھاری نفری پہنچی مگر نیک والی نے قومی لشکر کے خلاف ایف آر درج کرنے سے انکار کر دیا۔

شوکت علی کے مطابق نیک والی کا کہنا تھا کہ 'ان سے قوم کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور وہ اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہیں۔'

 جس کے بعد پولیس نے خود قومی لشکر کے خلاف ایف آئی آر درج کی، تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

نیک والی نے کچھ عرصہ پہلے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا جس پر قبیلے والوں نے قاتل اور مقتولین کے درمیان مہلت رکھی تھی، لیکن اسی مہلت کے دوران ایک بار پھر نیک والی نے مقتول خاندان پر فائرنگ کی، جس پر قیبلے کے لوگوں نے اس کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا اور نیک والی کے گھر پر لشکر کشی کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیک والی کے گھر کو نذرآتش کرنے پر لوگوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ وانا سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی شخص شفیع اللہ نے بتایا کہ ’انضمام کے بعد ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ نیک والی ایک شخص نہیں بلکہ یہ پورے خاندان کا گھر ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’وزیرستان میں فوجی آپریشنز کے بعد 90 فیصد لوگ بہت زیادہ مجبور ہیں اور پولیس لشکر روکنے میں ناکام ہوئی ہے۔‘

اس واقعے سے چند دن قبل عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایاز وزیر کے قبیلے نے قومی جرگے کو چار دنبے اور دس لاکھ روپے جرمانہ ادا کرکے گھر کو مسماری سے بچا لیا تھا۔ جرمانہ ادا کرتے وقت پولیس سربراہ شوکت علی، ایڈیشنل کمشنر فہداللہ اور اسسٹنٹ کمشنر امیرنواز بھی موجود تھے۔

مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں ایاز وزیر کے گھر کو مسماری سے بچانے کے لیے بنوں اور ڈیرہ اسمعیل خان سے پولیس کی بھاری نفری طلب کی گئی تھی جس میں ایلیٹ فورس کے 300 سے زیادہ جوان بھی شامل تھے۔

پولیس کے مطابق قبائلی اضلاع میں موجود خاصہ دار اور لیویز فورس، جو پولیس میں تبدیل ہوچکی ہے، اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتی اور نہ ہی ہر وقت دوسرے اضلاع سے پولیس طلب کی جاسکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان