لاک ڈاون کے دوران تعلق ٹوٹنا کیسا ہو سکتا ہے؟

عام حالات میں بھی ٹوٹے دل کو جوڑنا بہت مشکل ہوتا ہے، یہ تو لاک ڈاؤن تھا، ایسا کچھ بھی ناقابل برداشت ہوتا ہے۔

ریلیشن شپ کے خاتمے پر زیادہ سوچنے سے عدم تحفظ کا احساس بڑھ سکتا ہے اور خود سے نفرت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔(پکسابے)

بہترین وقتوں میں ٹوٹے دل کو جوڑنا بہت مشکل ہوتا ہے اور لاک ڈاؤن میں تو یہ ناقابل برداشت ہو سکتا ہے۔ گھر سے نکلنے، دوستوں کے ساتھ وقت بتانے اور نئے لوگوں سے تعلق کے روائتی طریقے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ناممکن یا غیرقانونی ہو جاتے ہیں۔

برطانیہ کے بعض حصوں میں پابندیوں میں نرمی کے باوجود کام کاج، کھانے پینے، عقبی باغ میں کھڑے ہونے اور ہر کسی سے دو میٹر کا فاصلہ رکھنے کے علاوہ اب بھی بہت سے کام ایسے ہیں جو برطانوی شہری نہیں کر سکتے۔

پچیس سالہ سیم (فرضی نام) کا تعلق لندن سے ہے۔ وہ نو ماہ سے اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ ڈیٹنگ میں مصروف تھے۔ اب ان کی گرل فرینڈ نے انہیں چھوڑ دیا ہے۔ یہ برطانیہ میں لاک ڈاؤن کی پابندی سے ایک ہفتے پہلے کا واقعہ ہے۔ شعبہ تعلقات عامہ سے وابستہ سیم کہتے ہیں: 'یہ آسان نہیں تھا۔ خاص طور پرمیرے لیے۔ میں نے لاک ڈاؤن کے دوران ایک بڑا وقت تنہا گزارا۔

عام حالات میں آپ کو ذہنی سطح پر مصروف رہنے کے لیے کچھ نہ کچھ مل سکتا ہے جیسا کہ دوستوں سے ملاقات اور ثقافتی سرگرمیوں میں حصہ لینا۔ لیکن جب آپ ان میں کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں ہوتے تو ایسی صورت میں آپ کے پاس گھر میں بیٹھے رہنے اور منفی خیالات اور جذبات کے لیے بہت زیادہ وقت ہوتا ہے جن کا آپ کو سامنا ہو سکتا ہے۔'

انہوں نے مزید کہا: 'یہ بھی ممکن نہیں ہوتا کہ آپ باہر نکل کر نئے لوگوں سے ملیں۔ میں نے باہر جانے کو بریک اپ کے بعد ہمیشہ خاصا مددگار پایا ہے۔'

آگے بڑھ جانا ٹوم جنین کے لیے بھی اُتنا ہی مشکل کام ہے۔ وہ برائیٹن میں مقیم ایک 30 سالہ ماہرغذایت ہیں۔ وہ پانچ ماہ سے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ تھے کہ گذشتہ اپریل میں اُن کے درمیان علیحدگی ہو گئی۔ انہوں نے کہا: 'یہ سب بڑی ہم آہنگی کے ساتھ ہوا۔' انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح اُن کے سابق ساتھی لندن میں رہتے ہیں جس کی وجہ سے جغرافیائی طور پر اُن کے لیے تعلق کو برقرار رکھنا مشکل ہو گیا کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ ایک دوسرے سے نہیں مل سکتے تھے۔ لیکن اس کے باوجود کہ علیحدگی باہمی رضامندی اور ڈرامے سے پاک انداز میں ہوئی گو کہ اس کی تکلیف پر قابو پانا مشکل ثابت ہوا۔

ٹوم بریک اپ کے حوالے سے اپنی معمول کی حکمت کے بارے میں کہتے ہیں: 'میں دوستوں کے ساتھ پب میں جانے کا عادی اور بہت زیادہ شراب پینے کا عادی ہوں۔' وہ اکیلے رہتے ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں: 'اس صورت حال نے میرے کیس کو اور بھی مایوس کن بنا دیا ہے۔

'میرے زیادہ تر دوست لندن میں رہتے ہیں اور میں اُن سے ملاقات کے لیے برائیٹن چھوڑنے سے گریز کر رہا ہوں۔ لیکن میں واقعی بےآرامی محسوس کر رہا ہوں۔ بس میں نئے لوگوں سے ملنا چاہتا ہوں۔'

ہو سکتا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران کسی سے علیحدگی کا فیصلہ اُن فیصلوں میں سے ایک دکھائی دے جو آپ بہت غلط وقت پر کرتے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ ایسا ہوتا ہے۔

اور اس بات کو سمجھا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر آپ اُس پارٹنرسے الگ ہو رہے ہوں جس کے ساتھ آپ نے ہفتے میں ساتوں دن 24 گھنٹے بےحد قربت میں وقت گزارا ہو۔

کوئی بھی لڑائی یا اختلاف پھیل کر اس مقام تک پہنچ جائے گا۔

یہ تو لاک ڈاؤن تھا، کرسمس کی چھٹیوں کے بعد بھی یہی ہوتا ہے کہ طلاق کے مقدمات نمٹانے والے وکلا طلاق کی شرح میں اضافہ بتایا کرتے ہیں۔

ماہرین نے لاک ڈاؤن کے آغاز پر پیش گوئی کی تھی کہ پابندی کی مدت بریک اپس کا سبب بنے گی۔ اُن کی یہ بات درست تھی۔ کو۔اوپ لیگل سروسز نے بتایا ہے گذشتہ سال کے مقابلے میں طلاق کے معاملےمیں ہونے والی چھان بین میں 42 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔

طلاق کے مقدمات کی وکیل اماندہ ریمر کہتی ہیں کہ: 'بعض لوگوں کے لیے اکٹھے وقت گزارنے کے لیے پارٹنر کے ساتھ قرنطینہ (آئیسولیشن) میں چلے جانا خوشگوار موقع ہو گا۔ اس کے باوجود دوسروں کے لیے یہ صورت حال تعلق میں موجود سلگتی ہوئی کشیدگی کو ابھار کر سطح پر لا سکتی ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا: 'گرد بیٹھنے کے بعد مجھے اس پر حیرت نہیں ہوگی کہ اگر ہم لازمی طور پر یہ دیکھیں کہ ایسے جوڑوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا جو اپنی ریلیشن شپ ختم کرنا چاہتے ہیں۔'

آپ بریک اپ کے مسئلے سے کس طرح نمٹتے ہیں اس کا انحصار کئی عوامل پر ہے۔ تعلقات کا خاتمہ کیسے ہوا، کس نے کس کو چھوڑا اور سب اہم بات کہ آیا آپ اس قسم کے شخص ہیں جنہیں صحت یاب ہونے کے لیے تنہائی کی ضرورت ہے یا دوسرے لوگ آپ کے اردگرد موجود ہونے چاہئیں؟ 

اگر آپ پہلی قسم کے فرد ہیں تو بریک اپ کو جنگ کی بجائے تازہ ہوا کا جھونکا سمجھیں۔ اگر آپ ایسے شخص جن کا تعلق دوسری قسم سے ہے تو پھر کمر کس لیں۔

ماہر نفسیات ڈاریاکوس وضاحت کرتے ہوئے کہتی ہیں: 'ایسے افراد جو تنہائی میں دوسروں کی طرف دیکھتے ہیں اور باہر نکل کر دوستوں سے مل کے توانائی حاصل کرتے ہیں، اُن کے معاملے میں امکان ہے کہ وہ زیادہ متاثرہوں گے۔' ایسے لوگوں کے لیے گھومنا پھرنا اُن کی ذہنی و جذباتی زندگی خوشحال رہنے کے مترادف ہے۔ ایسے لوگوں میں سے کئی پہلے ہی لاک ڈاؤن کی وجہ سے حالات سے بری طرح سمجھوتہ کر چکے ہوں گے۔ بریک اپ انہیں دیوار کے ساتھ لگا سکتا ہے۔

لاک ڈاؤن کا مطلب یہ بھی ہے کہ بہت سے خوش قسمت نوجوان لوگ جن پر بچوں کی نگہداشت یا گھر پر پڑھانے جیسی ذمہ داریاں نہیں ہیں وہ ان حالات پر غور سکتے ہیں جن کی وجہ سے اُن کا تعلق ختم ہوا۔ جب آپ کے پاس اُن لوگوں کے بارے میں سوچنے کے وقت کے سوا کچھ نہ ہو تو ایسی صورت میں کسی کے صدمے سے نکلنا مشکل ہو جاتا ہے۔

جنسی و نفسیاتی اور ریلیش شپ تھراپسٹ کیٹ موئل کہتی ہیں: 'یہ مثبت سوچ کے تحت اپنائی گئی حکمت عملی نہیں ہے۔' وہ اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ریلیشن شپ کے خاتمے پر زیادہ سوچنے سے عدم تحفظ کا احساس بڑھ سکتا ہے اور خود سے نفرت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔'

لندن کی 21 سالہ رہائشی ایلے کہتی ہیں: 'مجھے سوچنے کے لیے قطعی طور وقت ملا ہے۔ ہم الگ الگ آئیسولیشن میں تھے لیکن فیس ٹائم ایپ کے ذریعے آپس میں رابطے میں تھے۔' ایلے کو پتہ چلا تھا کہ چھ ماہ سے اُن کا بوائے فرینڈ رہنے والا شخص لاک ڈاؤن کے دوران انہیں دھوکہ دے رہا ہے۔

وہ چوری چوری ڈیٹنگ ایپس استعمال کرنے سمیت دوسری خواتین سے ملاقات کر رہے تھے۔ اس طرح انہوں نے لاک ڈاؤن اور ریلیشن شپ دونوں کے معمولات کی خلاف ورزی کی تھی۔

'میں عام حالات میں دوستوں سے تسلسل کے ساتھ ملنا جلنا شروع کر دیتی یا کام پر توجہ مرکوز کر لیتی لیکن اب ایسا ممکن نہیں ہے اور اب دوستوں سے ملنا اور مشکل ہو گیا ہے کیونکہ اُن میں سے کئی لندن سے باہر اپنے والدین کے ساتھ رہ رہتے ہیں۔ بہت مشکل میں ہوں۔'

ایسا لگتا ہے کہ اب اپنی توجہ کہیں بٹانے کی خاطر کرنے کے لیے کچھ زیادہ رہ نہیں گیا لیکن آپ اپنی بہتری کے لیے بہت کچھ  اب بھی کر سکتے ہیں۔ کوس کا مشورہ ہے کہ وہ کام جو آپ گھر کے باہر نہیں کر سکتے ان سے توجہ ہٹا کر اس کام پر توجہ دیں جو آپ گھر کے اندر رہ کے کر سکتے ہیں۔  کسی دوست کو فون کرنا، نہانا، صفائی یا کوئی کتاب پڑھنے جیسا کوئی بھی کام کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: 'مختلف مشاغل میں مصروف ہو جائیں۔ جس قدر ہو سکے اپنا وقت خاندان والوں اور دوستوں کے ساتھ گزاریں اور خود پر مہربانی کریں۔

بریک اپ جتنا مشکل ہو سکتا ہے سیکھنے کے لیے اُتنا ہی اچھا تجربہ بھی ہو سکتا ہے جس سے آپ کو پتہ چلے گا کہ ریلیشن شپ کے بغیر آپ کے لیے زندگی میں کیا اہم ہے۔ بریک اپ بطور انسان آگے بڑھنے اور آپ کی ترقی کا راستہ بھی کھولے گا کیونکہ آپ اپنی مشکلات پہ قابو پانا سیکھ جائیں گے۔'

سیم کسی سے ورچوئل ڈیٹنگ میں مصروف ہیں جن سے اُن کی ایک ایپ کے ذریعے ملاقات ہوئی تھی۔

وہ کہتے ہیں: 'ہماری  گذشتہ ہفتے ایک پارک میں  ملاقات ہوئی۔ اس موقعے پر سماجی دوری اختیار کی گئی۔ پھر وہاں کوئی جسمانی رابطہ بھی ممکن نہیں تھا جو ایک دوسری خرابی ہے۔'

اسی دوران ٹام نے ورچوئل کیبرے کی ویب سائیٹ پر رجسٹریشن کروائی ہے۔ 'اس کام سے مجھے اور میرے دوستوں کو قہقہے لگانے کا موقع ملا ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جہاں تک ایسے لوگوں کا تعلق ہے جو اپنے ایکس کے بارے میں سوچنا بند نہیں کر سکتے انہیں اپنی سوچ اپنی تباہی کی بجائے اپنے تنقیدی جائزے پر مرکوز کرنی چاہیے۔

موئل کی تجویز ہے: 'بجائے یہ کہ آپ خود سے سوال کریں کہ آپ نے کیا غلط کیا، یہ سوچیں کہ بات کیوں نہیں بن سکی۔ اس سے منفی وجوہات کی نشاندہی میں بھی مدد ملے گی جو آپ کی پریشانی کا سبب بنیں جیسا کہ سوشل میڈیا ایک بڑی وجہ ہو سکتا ہے۔'

موئل نے مزید کہا: 'کچھ دنوں کے لیے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کر لیں۔ ضروریات میں اپنی ترجیحات کا تعین کریں تاکہ جب سب کچھ ختم ہو جائے تو آپ ایک صحت مند مقام پرہوں۔ تمام تعلقات اُس تعلق سے شروع ہوتے ہیں جو ہمارا اپنے ساتھ ہوتا ہے۔'

جب لاک ڈاؤن مکمل طور پہ ختم ہو گا تو ایک بات ہمیں لازمی یاد رکھنی چاہیے، کوئی چیز پہلے جیسی نہیں رہے گی اور اس میں بہت سے لوگوں کے ریلیشن شپ بھی شامل ہیں۔

(شناخت محفوظ رکھنے کے لیے لوگوں کے نام تبدیل کر دیے گئے ہیں۔)

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین