پورن فلمیں بنانے والی ڈائریکٹر سے ایک ملاقات

‘میں اٹھارہ سال سے کم عمرکے افراد کے فحش مواد دیکھنے پرپابندی سے اتفاق کرتی ہوں’

بالغوں کے لیے فلمیں بنانے والی سویڈن کی فلم ساز اریکا لسٹ (کوسٹانزا لواگنا)

برطانیہ کے چینل فور پر ’فحش فلم بنانے والی مائیں‘ شو کی آخری قسط تین اپریل کو نشر کی گئی۔ تین حصوں پر مشتمل سیریز اُن پانچ ماؤں سے متعلق ہے جو انٹرنیٹ پر موجود غیر اخلاقی مواد سے اپنے بچوں کے متاثر ہونے کے خوف سے اپنی پورن فلم بنانے نکلتی ہیں۔

ٹی وی سیریز کی تیاری کے دوران بالغوں کے لیے فلمیں بنانے والی سویڈن کی فلم سازاریکا لسٹ نے ان خواتین کی مدد کی۔

ہم نے اریکا لسٹ سے بات کی اور برطانیہ میں پورنوگرافی پر ممکنہ پابندی اور نام نہاد اخلاقی پورن پر ان کے خیالات جانے۔

سوال: دستاویزی فلم کی تیاری کے لیے آپ سے کب رابطہ کیا گیا اور آپ کا ابتدائی ردعمل کیا تھا؟

جواب: میں نے سب سے پہلے 2018 کے موسم سرما میں ان خواتین سے بات کی۔ ایمانداری کی بات یہ ہے کہ میرا پہلا ردعمل یہ تھا کہ میں ٹیلی ویژن پر نہیں آنا چاہتی۔ میرے لیے کیمرے کے سامنے آنا بہت اعصاب شکن ہے لیکن میں ٹی سیریز کی ایگزیکیٹو پروڈیوسرز سے ملنے لندن گئی جہاں ان سے شناسائی ہوئی۔

مجھے وہ اور ان کا رویہ اچھا لگا۔ میں نے ان کے پورن فلم بنانے کے خیال کو سمجھا اور اس کی حمایت کی۔

اس دستاویزی فلم میں وہ دکھانا چاہتی تھیں کہ برطانیہ میں رہنے والی ایک عام عورت کو کس حقیقت کا سامنا ہے۔ جن ماؤں کا انتخاب کیا گیا ہے وہ صرف اس حقیقت کی نمائندگی کے لیے ہے۔

ہم فحش مواد اور بڑی تعداد میں آن لائن مفت دستیاب فحش مواد کے لیے نئے ہیں۔ بچے محض دو کلکس سے اس مواد تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں جو ایک حقیقت ہے۔

بہت سے والدین اور سکول بچوں سے فحش مواد کے بارے میں بات نہیں کر رہے۔ کئی والدین کو احساس تک نہیں کہ یہ وہ دنیا ہے جس میں ان کے بچے پروان چڑھ رہے ہیں۔ والدین نہیں جانتے کہ آن لائن کیا دستیاب ہے؟

پروڈیوسر سے گفتگو اور ان کے ارادوں کے بارے میں جاننے کے بعد میں نے ان کے ساتھ دستاویزی فلم پر کام کا فیصلہ کیا۔

’یہ میرے لیے بڑا اہم موضوع ہے۔ اسی لیے میں اور میرے پارٹنر نے ویب سائیٹ ThePornConversation.org قائم کی۔ بطور ماں یہ بات میرے دل کے بہت قریب ہے۔ ہمیں والدین کو تعلیم دینے کی ضرورت ہے کہ اچھے انداز میں گفتگو کرتے ہوئے بچوں کوفحش فلموں کے بارے میں بتایا جائے۔‘

فحش فلموں کی صنعت کے حقائق مختلف ہیں۔ فحش مواد تیار کرنے کے بہت مختلف طریقے ہیں جن میں سے وہ کچھ طریقوں کو دکھانے میں کامیاب رہیں۔

سوال: ان خواتین کو اپنے ساتھ سیٹ پر کام کرانے کے تجربہ کیسا تھا؟

جواب: جب وہ بارسلونا پہنچیں توخاصی گھبرائی ہوئی تھیں۔ ہمیں دیکھنے کے بعد کہ ہم کیا کررہے ہیں وہ مطمین دکھائی دیں اور زیادہ پرجوش اور متاثر ہو گئیں۔ میرا خیال ہے کہ انھوں نے خاص دلچسپی سے دیکھا کہ ہم بڑے پیمانے پر کام کررہے ہیں جو ایک عام فلمی سیٹ کے زیادہ قریب تھا۔

ان کی رائے کو بظاہر تبدیل ہوتے دیکھنا دلچسپ تھا۔

سوال: کیا فلم کی تیاری کے دوران آپ نے ماؤں کی کوئی بڑی غلط فہمیاں اور تشویش دیکھی؟

جواب: شاید ان کی سب بڑی غلط فہمی یہ تھی کہ جنسی عمل کے منظرکے ساتھ کس طرح نمٹا جاتا ہے۔ وہ توقع کررہی تھیں کہ جنسی عمل کے منظرکے لیے لمبی چوڑی ہدایت کاری ہو گی اور وہ بڑا میکانیکی ہو گا لیکن میں ایسا نہیں کرتی۔

جب میں فلم بناتی ہوں تو اداکاروں کو موقع دیتی ہوں کہ انھیں جوفطری لگتا ہے وہ کریں۔ میرا خیال ہے قدرتی ہونے کا یہ اچھا طریقہ ہے جس کا پردے پر بڑا زبردست نتیجہ دکھائی دیتا ہے۔ اس لیے میں سمجھتی ہوں کہ کام کے اس انداز سے شروع میں مائیں کچھ سٹپٹائی ہوئی تھیں۔ ان کے اپنی فلم بنانے سے قبل ہم نے اس معاملے پر بات کی  تھی۔

سوال: ان کے خیال میں بچوں اور نوجوانوں کو سیکس اور فحش فلموں کے بارے میں تعلیم دینے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟ اور سب سے اہم مسائل کیا ہیں؟

جواب: میری رائے میں بہترین طریقہ یہ کہ انھیں بتایا جائے کہ کم عمری میں ذرائع ابلاغ ان کی زندگی میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟ فلم، ٹی وی، اشتہارات اور بلاشبہ فحش مواد کی بات کی جائے توسبھی جگہ ایک قدر مشترک ہے کہ ان شعبوں پر مرد تاریخی طور حاوی چلے آرہے ہیں۔

یہ شعبے سیکس، جنسیت اور خواتین کی نمائندگی میں مردانہ سوچ کی جگہیں ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ فلم، ٹی وی اور اشتہاری صنعت سے زیادہ صرف فحش مواد کو اس مردانہ بالادستی کے ماحول کا ذمہ دار قرار دیا جاسکتا ہے۔

ہمیں بتانا ہوگا کہ فحش فلم میں مصنوعی پن کی بھرمارہے۔ طویل عرصے سے ان فلموں میں خواتین اور نسوانی جنسیت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اس لئے جو فحش فلم ملے گی وہ زیادہ تر سخت قسم کے صنفی تعصب پرمبنی ہوگی۔

جنسی اور فحش مواد کے بارے میں تعلیم ہر کلاس میں دی جانی چاہییے اور اسے وسیع تر نصاب اورتمام تعلیمی نظام کا حصہ بنایا جائے۔

سوال: مستقبل میں برطانیہ میں فحش مواد پر پابندی کے بارے میں کیا کہتی ہیں؟

جواب:میں اٹھارہ سال سے کم عمرکے افراد کے فحش مواد دیکھنے پرپابندی سے اتفاق کرتی ہوں لیکن مجھے تشویش ہے کہ برطانیہ میں پابندی موثر ہوگی یا نہیں؟ قوانین چھوٹی اور کم ٹریفک والی ویب سائٹس اور ان سیکس ورکرز کو غیر منصفانہ انداز میں متاثر کریں گے جوعمرکی تصدیق کے نظام کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے۔

سوال: کیا آپ نے دیکھا کہ نام نہاد اخلاقی پورن کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے جومرد وخواتین دونوں کے لیے ہے؟

جواب: میں نہیں سمجھتی کہ لفظ اخلاقی عام طور دیکھے جانے والے فحش مواد کے متبادل مواد کے لیے موزوں ہے یا کم ازکم میرا نہیں خیال کہ ذرائع ابلاغ یہ اصطلاح درست طور استعمال کررہے ہیں۔

اخلاقی فحش مواد روائتی فحش مواد کا متضاد نہیں ہے۔ اخلاقی فحش مواد ایک وسیع اصطلاح ہے کیونکہ ہم قسم کی اخلاقیات کی بات کررہے ہیں؟ میں تیاری کے ایسے عمل کی اہمیت پر بہت بات کرتی ہوں جو اخلاقی ہو لیکن اس کا میرے لیے جو مطلب ہے وہ دوسرے کے لیے مختلف ہوگا۔

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی