سعودی عرب سیاحوں کو دوبارہ خوش آمدید کہنے کے لیے تیار

سعودی عرب نے کرونا کی وبا کے باعث کئی ماہ سے ملک میں عائد پابندیوں میں نرمی کے بعد اب ملک کو سیاحت کے لیے کھولنے کا اعلان کیا ہے۔

سیاحت سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پرعزم اصلاحی حکمت عملی کا اہم ستون ہے (اے ایف پی)

سعودی عرب نے کرونا کی وبا کے باعث کئی ماہ سے ملک میں عائد پابندیوں میں نرمی کے بعد اب ملک کو سیاحت کے لیے کھولنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر برائے سیاحت نے بتایا ہے کہ ان کا ملک 2021 کے آغاز پر سیاحتی ویزوں کے اجرا کی بحالی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔  

سیاحت سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پرعزم اصلاحی حکمت عملی کا اہم ستون ہے جس کا مقصد ملک کی معیشت کا انحصار تیل پر کم کرنا ہے۔

سعودی حکومت نے اس مقصد کے لیے گذشتہ سال ستمبر میں 49 ممالک کے لیے خصوصی سیاحتی ویزا پالیسی جاری کی تھی تاکہ ملک کے دروازے غیرملکی سیاحوں کے لیے کھولے جا سکیں اور 2030 تک اس شعبے کو ملکی مجموعی شرح نمو یا جی ڈٰی پی کا دس فیصد حصہ بنایا جا سکے۔

سعودی وزیر سیاحت احمد الخطاب نے روئٹرز سے ورچوئل انٹریو میں بتایا کہ ’جہاں تک سیاحتی ویزوں کی بات ہے تو ہم آئندہ سال کے آغاز پر ان کے اجرا کے لیے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔‘

’اگر چیزیں بہتر ہوتی گئیں اور ویکسین کے حوالے سے مثبت پیش رفت ہوتی ہے تو ہم اس عمل میں تیزی لائیں گے اور اس کو جلد شروع کر دیں گے۔‘

رواں سال کرونا وبا کے باعث سعودی عرب نے 25 ممالک کے زائرین اور سیاحوں کے لیے اپنی سرحدیں بند کر دی تھیں اور مارچ میں پوری دنیا کے لیے یہ پابندی لگا دی گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

احمد الخطاب نے مزید کہا کہ اس پابندی سے ملک میں سیاحت کو شدید نقصان اٹھانا پڑا اور اس شعبے میں 35 سے 45 فیصد تک گراوٹ دیکھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ’اس وبا نے منعظم طور پر ہر ایک کو متاثر کیا ہے تاہم جنوری اور مئی کے بعد ہم نے ایک بہتر موسم گرما کا مشاہدہ کیا ہے۔ ہم نے سال بھر میں داخلی سیاحت میں 30 فیصد کا اضافہ دیکھا ہے جو ہماری امیدوں سے کئی زیادہ ہے۔‘

’سعودی سمر کمپین‘ کے تحت ساحلوں سے جنگلوں، پہاڑی چوٹیوں اور تاریخی مقامات تک دس مختلف سیاحتی مقامات کو فروغ دیا گیا تھا اور یہاں مقامی شہریوں کی آمد کے بعد ہوٹلز 80 فیصد تک بھرے رہے۔

سعودی عرب میں کرونا کے تین لاکھ 32 ہزار سے زیادہ کیسز اور چار ہزار 655 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں تاہم گذشتہ چند ہفتوں کے دوران انفیکشن کی شرح میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا