ہراسانی: ایمنسٹی انٹرنیشنل کا بھارت میں دفاتر بند کرنے کا اعلان

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں بات کرنے پر بھارتی حکومت نے تازہ کارروائی کرتے ہوئے اس کے بینک اکاؤنٹ منجمد کر دیے ہیں۔ 

بھارتی شہر بنگلور میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کا دفتر (اے ایف پی فائل)

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں بات کرنے پر بھارتی حکومت نے تازہ کارروائی کرتے ہوئے اس کے بینک اکاؤنٹ منجمد کر دیے ہیں جس کے بعد منگل کو اس نے بھارت میں اپنا کام بند کر دیا ہے۔ 

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اسے مالی بےضابگیوں کے الزامات کے تحت دو سال سے کریک ڈاؤن کا سامنا ہے جس کے بعد اس نے اپنے عملے کو گھر بھیج دیا ہے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ مالی بے ضابطگیوں کا الزام بے بنیاد ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہا: 'بے بنیاد اور مخصوص مقاصد کے لیے لگائے الزامات کی بنیاد پر بھارتی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی تنظمیوں کے خلاف تازہ ترین کارروائی کی گئی ہے۔ تنظیم کے بینک اکاؤنٹ 10 ستمبرکو منجمد کر دیے گئے۔'

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حالیہ مہینوں میں جموں و کشمیر کے متنازع علاقے میں حقوق کی خلاف ورزیوں کو نمایاں کیا اور یہ بھی کہا کہ فروری میں دارالحکومت دہلی میں ہونے والے فسادات کے دوران پولیس کے احتساب کی کمی تھی جس پر حکومت نے انسانی حقوق کی تنظیم کو سزا دی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایمنسٹی نے کہا ہے کہ فیڈرل فنانشل کرائمز انوسٹی گیشن ایجنسی، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے اسے ہدف بنایا جبکہ حکومتی اداروں جن میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ بھی شامل ہے مسلسل کی جانب سے اسے ہراساں کیا گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اویناش کمار نے کہا: 'یہ کارروائی ہماری جانب سے حکومت میں شفافیت کے لیے دوٹوک الفاظ میں آواز بلند کرنے کا نتیجہ ہے۔'

انہوں نے مزید کہا: 'تازہ ترین کارروائی دہلی میں ہنگاموں کے دوران پولیس کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر حکومت کے احتساب کے بارے میں بات کرنے کا نتیجہ ہے۔'

انہوں نے کہا کہ ایک تنظیم نے جس نے ناانصافی  کے خلاف آواز اٹھانے کے سوا کچھ نہیں کیا اس پر تازہ حملہ مخالفت میں اٹھنے والی آواز کو دبانے کے مترادف ہے۔

صورت حال پر تبصرے کی درخواست پر حکومتی ترجمان کی جانب سے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

تاہم حزب اختلاف کے سیاست دان ششی تھرور نے ایمنسٹی کے انخلا کو ایک دھچکہ قرار دیا ہے۔

ایک ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا: 'بھارت کو زیادہ تر اس کی آزاد جمہوریت ہونے کی ساکھ اور میڈیا سمیت سول سوسائٹی تنظیموں کی آزادی کی بنیاد پر دنیا میں ایک اعتدال پسند ملک سمجھا جاتا ہے۔ اس طرح کے اقدامات سے بطور جممہوری اور اعتدال پسند ملک ہماری ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا