بھارتی شہر بٹھنڈا کی ٹینا گوجرانوالہ کی عائشہ کیسے بنیں؟

سینتیس سالہ ٹینا شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں ہیں۔ تاہم انھوں نے پاکستان آکر نہ صرف اسلام قبول کر لیا ہے بلکہ وہ سلیمان نامی ایک پاکستانی شخص سے شادی بھی کر چکی ہیں۔

تصویر: بشکریہ سلیمان

بھارتی شہر بٹھنڈا سے فرار ہو کر پاکستان آنے والی ٹینا کی حوالگی کے بارے میں بھارتی دفتر خارجہ نے درخواست کر دی ہے۔

سینتیس سالہ ٹینا شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں ہیں۔ تاہم انھوں نے پاکستان آکر نہ صرف اسلام قبول کر لیا ہے بلکہ وہ سلیمان نامی ایک پاکستانی شخص سے شادی بھی کر چکی ہیں۔ گھریلو تشدد سے تنگ آ کر ٹینا نے دل بہلانے کے لیے سوشل میڈیا کا رخ کیا جہاں ان کا پاکستانی پنجاب کے شہر گوجرانوالہ کے نوجوان سے رابطہ ہوا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ٹینا (عائشہ) نے بتایا کہ وہ شدید گھریلو تشدد کا شکار تھیں۔ اُن کے سابقہ ہندو شوہر امیش مالی حیثیت سے مضبوط تھے لیکن انھوں نے کبھی انھیں بیوی کا درجہ نہیں دیا۔

وہ بتاتی ہیں کہ ’میرے شوہر نے مجھ پر جب بھی تشدد کیا تو میرے والدین نے کہا کہ پتی بھگوان کا روپ ہے اس کی مار کو برداشت کرو اور میں اپنے جسم پر نیل سہتی رہی۔‘

’2015 میں ایک دن مجھے خرید و فروخت کی ویب سائٹ پر ایک پاکستانی شخص ملا جس سے میں دل کی باتیں کرنا شروع ہو گئی۔ میں ان کو بتاتی تھی کہ میرا شوہر مجھ پر تشدد کرتا ہے۔ میں اس پاکستانی شخص کی باتوں سے بہت متاثر ہونے لگی۔ وہ دور ہو کر بھی میرے لیے پریشان ہوتا تھا۔‘

’پھر 2016 میں، میں نے سلیمان سے کہا کہ میں اسلام قبول کرنا چاہتی ہوں میرے اندر سکون نہیں ہے میں سکون چاہتی ہوں، تب ویڈیو کال کے ذریعے سلیمان نے مجھے کلمہ پڑھایا اور مجھے مسلمان کیا۔‘ 

ٹینا پاکستان کیسے آئی؟ 

ٹینا جو اسلام قبول کرنے کے بعد اب عائشہ ہیں نے بتایا کہ ’اسلام قبول کرنے کے بعد میرا اُس گھر میں رہنا ممکن نہیں رہا تھا۔ میرا ہندو شوہر میرے لیے ناقابل قبول تھا کیونکہ میں اب مسلمان تھی اور ایک ہندو کی بیوی نہیں ہو سکتی تھی۔ یہ بات مجھے اندر ہی اندر پریشان کر رہی تھی۔‘

’سلیمان سے میرا مسلسل رابطہ تھا میں نے اُن سے کہا کہ بھارت کی کسی مسلم کمیونٹی کا نمبر دے دو تو میں یہاں سے بھاگ کر ادھر چلی جاؤں۔ مسلم کمیونٹی سے رابطہ کیا لیکن میرے سسر کے اثرو رسوخ کی وجہ سے کوئی میری مدد کے لیے تیار نہ تھا۔ پولیس کو تشدد کی رپورٹ کرائی لیکن جب پولیس کو پتہ چلا کہ میرے سسر ریٹائرڈ سینیئر پولیس آفیسر ہیں تو وہ بھی رپورٹ درج کرنے سے انکار کر دیتے۔ میں نے سلیمان سے کہا کہ مجھے پاکستان بُلا لو میرا اب یہاں رہنا ممکن نہیں رہا۔‘

’میرے سامنے اُنھوں نے نیند کی گولیاں کھائیں‘

عائشہ (ٹینا) کے شوہر سلیمان نے اس بارے میں بتایا کہ شروع میں، مجھے ڈر تھا کہ ٹینا کا تعلق کسی خفیہ ایجنسی سے نہ ہو اور میں پھنس نہ جاؤں لیکن رفتہ رفتہ مجھے علم ہو گیا کہ وہ ایک سیدھی سادھی لڑکی ہے جو اپنے حالات سے تنگ ہے مجبور ہے۔’گھر میں ہر آسائش ہونے کے باوجود وہ بے سکون تھی۔‘

سلیمان نے بتایا کہ عائشہ نے ’جب اسلام قبول کیا تو اس کے بعد بھی اس کے سابقہ شوہر کا تشدد اس پر جاری تھا۔ مجھے بہت دُکھ ہوتا تھا۔ عائشہ نے کہا کہ مجھے پاکستان بُلا لیں میں یہاں نہیں رہ سکتی۔ پاکستان بھارت کشیدگی کی وجہ سے ویزہ ملنا بھی مشکل تھا اور عائشہ کا گھر سے نکل کر نیو دہلی پاکستانی ہائی کمیشن جانا اُس سے بڑا مسئلہ تھا۔‘

’ایک دن عائشہ نے ویڈیو کال پر میرے سامنے نیند کی گولیاں کھا لیں اور ٹھیک آدھے گھنٹے بعد اس کو خون کی الٹیاں ہوئیں۔ یہ سب میرے سامنے ہوا اُس لمحے میں نے سوچ لیا کہ میں عائشہ سے شادی کروں گا۔‘

عائشہ نے ویزے کے لیے پاکستانی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا جہاں عائشہ نے انھیں بتایا کہ وہ حالات سے مجبور ہیں اور اسلام قبول کر چکی ہیں۔ انھوں نے پاکستانی ہائی کمیشن کو بتایا کہ وہ بھارت میں مزید نہیں رہنا چاہتیں اور ہاکستان جانا چاہتی ہیں۔

پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام نے ان سے پوچھا کہ آخر وہ پاکستان ہی کیوں جانا چاہتی ہیں؟ جس پر عائشہ نے انھیں بتایا کہ وہاں ان کا سلیمان نامی شخص سے رابطہ ہے اور وہ ان کے  پاس جانا چاہتی ہیں۔ ہائی کمیشن حکام نے عائشہ سے سلیمان کا رابطہ نمبر لیا۔

’سلیمان نے بتایا کہ مجھ سے ہائی کمیشن حکام کی تفصیلی بات ہوئی میں نے تمام تر ذمہ داری لی ہے اپنے گھر کے تمام دستاویزات بھیجے دیے ہیں تاکہ کسی طرح عائشہ کا ویزہ ہو جائے۔‘

تمام حالات سُن کر پاکستانی ہائی کمیشن دہلی نے اکتوبر 2018 میں ویزہ جاری کر دیا۔ پاکستانی ہائی کمیشن نے عائشہ سے ویزہ فیس بھی نہیں لی۔ 24 اکتوبر کو عائشہ بذریعہ بس براستہ اٹاری واہگہ پاکستان پہنچیں۔ سلیمان بتاتے ہیں کہ ’میں وہاں ان کو لینے کے لیے موجود تھا۔ جب پاکستان پہنچ کر عائشہ نے مجھے فون کیا کہ میں پہنچ گئی ہوں تو میں خوشی سے بے اختیار رونے لگا۔‘

’میں پاکستان آ کر بہت خوش ہوں‘

عائشہ عرف ٹینا نے بتایا کہ وہ پاکستان آ کر بہت خوش ہیں اور ان کے شوہر سلیمان ان کا بہت خیال رکھتے ہیں۔ عائشہ کہتی ہیں کہ بچے یاد تو آتے ہیں لیکن بچوں سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ انھوں نے کہا کہ 24 اکتوبر 2018 کو پاکستان پہنچنے کے بعد 29 اکتوبر کو باضابطہ طور پر وہ  مسلمان رجسٹر ہوئیں اور سلیمان سے نکاح ہوا۔ 

بھارتی دفتر خارجہ کا سلیمان پر عائشہ کے اغوا کا الزام

بھارتی دفتر خارجہ نے پاکستانی حکام سے رابطہ کر کے بھارتی شہری ٹینا کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی شہری سلیمان نے ٹینا کو اغوا کیا ہے اور 20 لاکھ تاوان مانگا ہے۔ سلیمان کے مطابق بھارتی مطالبے کے بعد پاکستانی خفیہ ایجسنی کے اہلکار ان کے گھر آئے اور تحقیقات کیں۔ عائشہ نے اُن سے مل کر خود بتایا کہ وہ اپنی مرضی سے یہاں رہ رہی ہیں۔

دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے انڈپینڈنٹ اردو کو اس حوالے سے بتایا ہے کہ معاملے کا تمام قانونی پہلوؤں سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی ہائی کمیشن کے حکام اگر ٹینا (عائشہ) سے ملنا چاہتے ہیں تو ضرور ملیں لیکن ٹینا ایک بالغ لڑکی ہے اور اپنا فیصلہ خود کرنے کا حق رکھتی ہے۔

عائشہ کے سابقہ شوہر امیش ایک ریٹائرڈ پولیس آفیسر کے بیٹے ہیں اور خود بھی بین الاقوامی کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں۔ انھوں نے بھارتی دفتر خارجہ میں ٹینا کے پاکستان میں اغوا ہونے کی درخواست دی تھی۔ 

عائشہ عرف ٹینا کے ویزہ کی مدت 20 اپریل پوری ہو جائے گی۔ تاہم ویزے میں توسیع کے لیے عائشہ اور سلیمان کی جانب سے درخواست جمع کروانا لازمی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا