'میرا نام گفٹ جوناتھن ہے اور میں برائے فروخت نہیں ہوں‘

ناٹ فار سیل مہم یو کے ایڈ نامی ادارے کی جانب سے چلائی جا رہی ہے جس میں بالخصوص نائیجیرین خواتین کو برطانیہ آ کر غلامی اختیار کرنے کی بجائے اپنے ملک میں رہ کر خوشحال ہونے کی ترغیب دی گئی ہے۔

فوٹو، این سی اے

حال ہی میں برطانوی حکومت کی جانب سے چلائی گئی ایک اشتہاری مہم میں نائیجیرین خواتین کو برطانیہ آ کر امیر شہریوں کی غلامی اختیار کرنے کے بجائے اپنے ملک میں ہی نوکری ڈھونڈنے کی تلقین کی گئی ہے۔

اس سلسلے میں سکولوں، گرجاگھروں، اور مارکیٹس میں پوسٹرز چسپاں کیے جا رہے ہیں جن کا مقصد امیگرنٹس کے انسانی حقوق کا تحفظ اور انسانی سمگلنگ، جنسی استحصال اور جبری مشقت جیسے سنگین جرائم کے امکانات کو کم کرنا ہے۔

انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق مہم کے دوران زیادہ تر توجہ نائیجیریا میں مقیم کامیاب خواتین کی مثالی کہانیوں پہ مرکوز ہے۔

’’ ناٹ فار سیل ‘‘ مہم یو کے ایڈ کی جانب سے چلائی جا رہی ہے اوراس میں نیشنل کرائم ایجنسی اور برطانوی بارڈر ٹاسک فورس کے ساتھ ساتھ نائیجیرین قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اشتراک عمل شامل ہے۔ 

ان میں سے ایک کہانی جو ٹی وی اور ریڈیو مہم کا حصہ ہے اس میں ایک تنہا ماں گفٹ جوناتھن کو دکھایا گیا ہے جو یورپ پہنچنے کی تگ و دو میں جنسی زیادتی اور تشدد کا شکار ہوئیں لیکن نائیجریا واپس جانے کے بعد وہ ایک شیف کے طور پر نوکری تلاش کرنے میں کامیاب ہو چکی ہیں۔

 وہ کہتی ہیں: ’’ تین سال پہلے میں ایک اکیلی ماں تھی جو اپنے دو بچوں کے ساتھ میری والدہ کے ہاں رہائش پذیر تھی‘

’’ حالات اتنے برے تھے کہ جب مجھے ایک دوست نے جرمنی جانے کا بتایا تومیں فیصلہ کر چکی تھی، ہم صرف لیبیا تک ہی پہنچے تھے کہ میں فروخت کی جا چکی تھی، جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بن چکی تھی۔ میں نے بشمول اپنی دوست اینیبونگ کے، کئی نائیجیرینز کو مرتے دیکھا۔

جب میں نائیجیریا واپس پہنچی تو میں لوگوں سے ملی جنہوں نے گھریلو دستکاری سینٹر میں میرا داخلہ کرایا اور مجھے حوصلہ دیا۔

آج میں بینن میں ایک بیکر ہوں اور کافی کما لیتی ہوں جس سے میں میری اور میرے خاندان کی ضرورتیں پوری کر سکتی ہوں۔ میرے بیٹے بڑے ہوکر اپنی ماں کی وجہ سے شرمندہ نہیں ہوں گے۔ میرا نام گفٹ جوناتھن ہے اور میں برائے فروخت نہیں ہوں۔"

نائجیریا ان افریقی ممالک میں شامل ہے جہاں دور جدید کی غلامی کے اعداد و شمار سب سے زیادہ ہیں، اس کے علاوہ نائیجیریا ان پانچ ممالک میں بھی شامل ہے جہاں سے سب سے زیادہ جدید غلامی کے متاثرین یورپ اور برطانیہ پہنچتے ہیں۔

صرف سال 2018 میں 208 نائجیرینز برطانیہ میں انسانی سمگلنگ کا ممکنہ نشانہ تھے۔

انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ سیکرٹری پینی مورڈوانٹ کہتی ہیں : ’’ جدیدغلامی دورحاضرکی بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں سے ایک ہے۔‘‘

 ’’ یو کے ایڈٰ اس حوالے سے نیشنل کرائم ایجنسی اور نائیجرین قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ اس قسم کے واقعات اور انکی وجوہات پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘

’’ ہم سب مل کر اس خطرناک امیگریشن کے مسئلے کو جڑ سے اکھاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں تا کہ غیر محفوظ خواتین اور بچیوں کو انسانی سمگلرز کا نشانہ بننے سے بچایا جا سکے۔‘‘

’’ اس کے فوائد دور تک محسوس کیے جا سکیں گے۔ خطے کو عدم استحکام سے بچانے اور برطانیہ میں جدید غلامی کو روکا جا سکے گا۔"

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دفتر