بھارت میں آن لائن 'گائے سائنس' کا امتحان

بھارتی حکام کے مطابق ایک سو سوالوں پر مشتمل اس امتحان کو پاس کرنے والوں کو انعامات اور سرٹیفکیٹ دیے جائیں گے۔

گائے سائنس اور معاشیات سے بھری ہوئی ہے، لوگ اس کی معاشی اور سائنسی قدر وقیمت کو نہیں جانتے: ولب بھائی کیسریا(اے ایف پی)

بھارت میں ہندو قوم پرست حکومت نے مقدس گائے کے نظریے اور اس کی حفاظت کو فروغ دینے کے لیے تازہ ترین قدم اٹھایا ہے۔ حکام نے بدھ کو کہا کہ آئندہ ماہ سے قومی سطح  پر آن لائن 'گائے سائنس' کے امتحان کا اہتمام کیا جائے گا۔

25 فروری کو لیے جانے والے اس امتحان کا دورانیہ ایک گھنٹہ ہوگا جس میں بچوں اور بڑوں سمیت غیر ملکی بھی شرکت کر سکیں گے۔ امتحان میں ہندی، انگریزی اور دوسری علاقائی زبانوں میں 100سوالات پوچھے جائیں جن کا ایک درست جواب دینا ہوگا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی انتظامیہ کی جانب سے گائے کے تحفظ کے لیے قائم ادارے 'آر کے اے' کے مطابق گائے سائنس امتحان لینے کا مقصد عوامی علم کو جانچنا اور ان کے اندر 'احساس پیدا کرنا اور تعلیم دینا ہے۔'

ماہی گیری، مویشیوں اور ڈیری کی افزائش کی وزارت نے کہا: ’سب کو سرٹیفکیٹ دیے جائیں گے۔کامیاب ہونے والے اہل امیدواروں کو انعامات اور سرٹیفکیٹ دیے جائیں گے۔‘ آر کے اے کے سربراہ ولب بھائی کیسریا کا کہنا تھا کہ ’گائے سائنس اور معاشیات سے بھری ہوئی ہے، لوگ اس کی معاشی اور سائنسی قدر وقیمت کو نہیں جانتے۔‘

آر کے اے نے تحقیقی مواد بھی جاری کیا ہے جس میں گائے کی مختلف نسلوں اور اس حوالے سے معلومات دی گئی ہیں کہ مویشیوں کو ذبح کرنے سے زلزلے آتے ہیں۔ہندو اکثریتی آبادی والے ملک میں بہت سے لوگ گائے کو مقدس خیال کرتے ہیں لیکن مودی کے دور حکومت میں گائے کے سیاسی اور فرقہ وارانہ اختلاف کا مرکز بننے کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مودی حکومت نے گائے کو اولین ترجیح قرار دیا ہے اور ایسے منصوبوں پر لاکھوں روپے خرچ کیے ہیں جن کا مقصد اسے تحفظ فراہم اور اس کے فضلے اور پیشاب کے استعمال پر تحقیق کرنا ہے۔ گائے کو ذبح کرنا اور بڑا گوشت کھانا مختلف تہذیبیں رکھنے والے اور سرکاری طور پر سیکولر ملک کے بہت سے حصوں میں غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے ۔ اس کے علاوہ سزاؤں میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

گائے کے تحفظ کے قائل ہندو گروپوں نے مسلمانوں اور نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے ان ہندوؤں پر کئی حملے کیے، جنہوں نے روایتی طور پر گائے کا گوشت کھایا اور مردہ گائیوں کو تلف کیا۔ منگل کو کرناٹک کی جنوبی ریاست نے گائے کو تحفظ دینے سے متعلق اپنے قانون میں ترمیم کی ہے تاکہ پولیس کے اختیارات میں اضافہ کیا جائے اور وہ کسی بھی ایسے شخص کی وارنٹ کے بغیر تلاشی لے سکے اور اسے گرفتار کر سکے جس پر گائے کو ذبح کرنے کا شبہ ہو۔

ریاست میں مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے قید کی سزا بڑھا کو سات سال اور جرمانہ 10 لاکھ بھارتی روپے کر دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا