افغان طالبان کو حکم: ’ایک سے زائد شادیاں نہ کریں‘

افغان طالبان کی تحریک نے کہا ہے کہ تازہ ہدایات جاری کرنے کا مقصد شادیوں میں غیر ضروری رسم و رواج کو ختم کرنا اور ان کو سادہ بنانا ہے۔

(اے ایف پی)

افغان طالبان کی جانب سے تمام قیادت کو ایک خط کے ذریعے ہدایات جاری کی گئی ہیں جس میں ان کو بلا ضرورت ایک سے زائد شادیاں کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

افغان طالبان کے ’کمشن برائے طالبان رہائی‘ کے مطابق یہ خط طالبان کے مرکزی امیر کی جانب سے دی گئی ہدایات کی روشنی میں مرتب کیا ہے جس پر طالبان کے مرکزی امیر کے دفتر کی مہر لگی ہوئی ہے۔

ہدایات پر مبنی اس خط میں (جس کی کاپی انڈپنڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) لکھا گیا ہے کہ اسلامی شریعت کی رو سے ایک سے زائد شادیوں کی اجازت ضرور ہے اور اس کا ذکر قران کے احکامات میں بھی موجود ہے۔

خط میں چند قرانی آیات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے تاہم خط کے مطابق طالبان ذمہ داروں کے حوالے سے لکھا گیا ہے چونکہ آج کل کے زمانے میں ایک سے زائد شادیوں پر زیادہ اخراجات آتے ہیں اور بعض لوگ ایک سے زائد شادیوں کو ذاتی شوق سے قرار دیتے ہیں۔ اس خط میں مزید لکھا گیا ہے ’بعض طالبان ذمہ داروں کی مالی حالت اتنی اچھی نہیں ہوتی۔ ایک سے زائد شادیوں پر زیادہ اخراجات کی وجہ سے ان طالبان ذمہ داروں کی امانت داری، اعتماد اور نیک شہرت کو نقصان پہنچتا ہے۔‘

خط کے مندرجات میں مزید یہ بات کہی گئی ہے کہ اعتماد اور شہرت کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے طالبان کا ’جہادی‘ کام بھی متاثر ہو سکتا ہے اور ہونا یہ چاہیے کہ ’جہاد‘ کرنے اور اسلامی دعوت دینے والے کی زندگی کے ہر پہلو میں شفافیت ہو۔

خط کے مطابق:’انہی وجوہات کی بنا پر ذمہ داران غیر ضروری ایک سے زائد شادیوں سے اجتناب کریں ۔اس اجتناب سے ایک فائدہ یہ ہوگا کہ وہ بیت المال سے خیانت،  رشوت اور ناجائز طریقے سے ایک سے زائد شادیوں کے لیے اخراجات اکٹھا کرنے کے الزامات سے بھی محفوظ ہوں گے۔‘

تاہم خط کے مطابق کچھ صورتوں میں طالبان کو ایک سے زائد شادیاں کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ان صورتوں میں ایک یہ ہے کہ اگر کسی کے بچے نہیں ہیں یا نرینہ اولاد نہیں ہے تو وہ ایک اور شادی کر سکتے ہیں۔

خط میں لکھا گیا ہے ’اگر کوئی کسی بھائی کی بیوہ یا کسی بھی بیوہ سے شادی کرنا چاہتا ہے تو وہ کر سکتا ہے جس میں زیادہ اخراجات کی ضررت نہیں ہوتی۔ اگر کسی کی مالی حالت اچھی ہے اور عام لوگ اس شادی کو اپنے ذاتی اخراجات پر کرنا چاہتے ہیں اور انھوں نے اپنے امیر سے اجازت لی ہوئی ہے تو وہ بھی ایک سے زائد شادی کر سکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی خط میں یہ بات بھی لکھی گئی ہے کہ افغان طالبان ان لوگوں کو ایک سے زائد شادیوں سے منع نہیں کرتے جن کے اس عمل سے انہیں سیاسی میدان میں تنقید کا سامنا نہیں کرنا پڑتا بلکہ ان ہدایات کا مقصد یہ ہے کہ شادیوں کے حوالے سے رکاوٹیں اور غیر ضروری رسم ورواج کا خاتمہ کیا جا سکے جس طرح صحابہ کے دور میں سادہ طریقے سے شادیاں کی جاتی تھیں۔

خط کے آخر میں لکھا گیا ہے ’مجاہدو، ان ساری ہدایات کو ہم نے علما کے سامنے رکھ دیا تھا اور انھوں نے اس کو اسلامی احکامات کی روشنی میں دیکھ کر اس کے مطابق قرار دیا ہے۔‘ 

اس خط کی تصدیق کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے افغان طالبان کے ایک رہنما سے بات کی تو انھوں اس کی تصدیق کی ہے۔

تاہم افغان طالبان کے قطر دفتر کے سابق ترجمان سہیل شاہین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس حوالے سے ان کو پتہ نہیں ہے اور انڈپینڈنٹ اردو کو قطر دفتر کے موجودہ ترجمان سے بات کرنے کا کہا گیا۔

قطر دفتر کے موجودہ ترجمان ڈاکٹر محمد نعیم کو انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے پیغام بھیجا گیا ہے تاکہ اس خط کی تصدیق کر سکیں تاہم اس خبر کی اشاعت تک ان کا جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان