بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے میں بھی جیل گیا ہوں: نریندر مودی

بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ خود بھی بنگلہ دیش کی آزادی کی جدوجہد میں شامل ہوئے تھے اور انہیں اس سلسلے میں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ خود بھی بنگلہ دیش کی آزادی کی جدوجہد میں شامل ہوئے تھے اور انہیں اس سلسلے میں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کی آزادی کی گولڈن جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے وقت ’میری عمر 20، 22 سال رہی ہو گی، میں نے گرفتاری بھی دی تھی اور جیل جانے کا موقع بھی آیا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی آزادی کی جتنی تڑپ اِدھر تھی اتنی ہی اُدھر بھی تھی۔

تاہم بھارتی وزیرِ اعظم نے یہ وضاحت نہیں دی کہ انہیں کس نے گرفتار کیا تھا اور کیوں۔

نریندر مودی نے 1971 کی بات کی ہے جب وہ 21 برس کے تھے۔ اس وقت پاکستان کے مشرقی حصے میں بغاوت پھوٹ پڑی تھی جسے دبانے کے لیے پاکستانی فوجی نے 26 مارچ کو آپریشن سرچ لائٹ شروع کیا تھا۔ اس آپریشن کے بعد بڑی تعداد میں بنگالی بھارت میں پناہ لینے کے لیے داخل ہوئے، جس کے بعد 22 نومبر کو بھارتی فوج مشرقی پاکستان میں داخل ہو گئی۔ 16 دسمبر کو پاکستانی فوج نے ہتھیار ڈال دیے۔

مودی نے تقریر میں کہا کہ وہ مشرقی پاکستان سے آنے والی تصویروں سے اتنے متاثر ہوئے کہ انہیں رات کو نیند نہیں آتی تھی۔

شاید اس کے بعد انہوں نے کسی مظاہرے میں حصہ لیا جس کے بعد ’گرفتاری کی نوبت‘ آ گئی، مگر یہ بات وضاحت طلب ہے کہ بھارتی حکومت بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے ہونے والے مظاہرین کو کیوں گرفتار کرنے لگی؟

مودی نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے بھارتی فوجیوں کی خون بھی بہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے ساتھ کچھ ایسے فوجی بھی آئے ہیں جنہوں نے اس وقت کی جنگ میں حصہ لیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نریندر مودی نے یہ بھی کہا کہ آپریشن سرچ لائٹ کے بارے میں بین الاقوامی طور پر اتنی بات نہیں جتنی ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو ایک جیسے چینلج درپیش ہیں۔ ’دہشت گردی جیسے خطرے آج بھی موجود ہیں اور جو طاقتیں انہیں بڑھاوا دیتی ہیں وہ آج بھی فعال ہیں۔ ان سے نمٹنے کے لیے ہمیں ساتھ دینا ہو گا۔‘

انہوں نے کہا، ’بھارت اور بنگلہ دیش ایک ساتھ مل کر آگے بڑھیں جو پورے خطے کے لیے بہتر ہے۔‘

دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے دورہ بنگہ دیش کے موقع پر احتجاج کرنے والے مظاہرین میں سے چار ہلاک ہو گئے ہیں۔

حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق بنیاد پسند گروہ حفاظت اسلام سے تھا۔ پولیس کے مطابق ان افراد کی ہلاکت ہتھ آزاری نامی دیہی علاقے میں پرتشدد مظاہرے شروع ہونے کے بعد ہوئی۔

 خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کو چٹاگانگ میڈیکل کالج ہسپتال لایا گیا تھا۔ 

پولیس انسپکٹر علاؤالدین کے مطابق چار لاشین ہستپال لائی گئیں تھیں جنہیں گولیاں ماری گئی تھیں۔ چار میں تین افراد کا تعلق ایک مدرسے سے تھا جبکہ چوتھا پیشے کے اعتبار سے درزی تھا۔ پولیس انسپکٹر نے مظاہرین پر فائرنگ کرنے والوں کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا ہے۔

حالیہ ہفتوں میں بڑھتے ہوئے کرونا کیسز کے باوجود بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں دس روزہ آزادی کی تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعے کو ہونے والی تقریب میں بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے علاوہ خطے کے دیگر حکمران بھی شریک ہوئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا