’غیراخلاقی مواد اپلوڈ نہ ہو‘: ٹک ٹاک دوبارہ کھولنے کی مشروط اجازت

پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان میں ٹک ٹاک پر  پابندی لگانے کے بعد اب اس کو دوبارہ کھولنے کی مشروط اجازت دے دی ہے۔

(اے ایف پی)

پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان میں ٹک ٹاک پر  پابندی لگانے کے بعد اب اس کو دوبارہ کھولنے کی مشروط اجازت دے دی ہے، جس پر ٹک ٹاک انتظامیہ نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک کو کھول دیا جائے تاہم اس پر ‘غیر اخلاقی’ مواد اپلوڈ نہیں ہونا چاہیے۔

پشاور ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک پر ‘غیر اخلاقی’ مواد کے خلاف ایک شہری کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران 11 مارچ کو ٹک ٹاک کو پاکستان میں بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

جس کے بعد اسی شام پی ٹی اے کی جانب سے ٹک ٹاک کو ملک میں بند کر دیا گیا تھا۔

تاہم پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید کی سربراہی میں بینچ نے آج (جمعرات) کو کیس کی دوبارہ سماعت کی جس میں ڈائریکٹر جنرل پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن بھی پیش ہوئے۔

عدالت نے ڈائریکٹر جنرل پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کے بعد اب تک ’غیر اخلاقی‘ مواد ہٹانے کے حوالے سے کیا پیش رفت ہوئی ہے جس پر ڈی جی پی ٹی اے نے بتایا کہ ’ہم نے ٹک ٹاک انتظامیہ کے ساتھ اس مسئلے پر دوبارہ بات کی ہے۔‘

ڈائریکٹر جنرل پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے ٹک ٹاک نے فوکل پرسن بھی مقرر کیا ہے جو ’غیر اخلاقی‘ مواد کو دیکھے گا جس پر چیف جسٹس نے بتایا کہ پی ٹی اے کے پاس ایسا نظام ہونا چاہیے جو اچھے اور برے مواد میں تفریق کرے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیف جسٹس نے کہا کہ ’پی ٹی اے جب غیر اخلاقی مواد کے پر ایکشن لے گا تو ٹک ٹاک صارفین غیر اخلاقی ویڈیوز اپلوڈ نہیں کریں گے۔‘

اس پر پی ٹی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ ’ہم نے ٹک ٹاک انتظامیہ کو بتایا ہے کہ جو لوگ بار بار اس قسم کے ویڈیوز اپلوڈ کرتے ہیں تو ان کے اکاؤنٹس کو بلاک کیا جائے۔‘ عدالت نے کہا کہ ’یہ ون ٹائم نہیں ہونا چاہیے بلکہ ایسے مواد کو ہٹانے کے لیے مزید اقدمات کرنے چاہیے۔‘

پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود نے عدالت کو بتایا کہ کچھ ویب سائٹس ایسی ہوتی ہیں جس پر مخصوص مواد کو بلاک نہیں کیا جا سکتا بلکہ پوری سائٹ کو بند کرنا پڑتا ہے۔

جس پر عدالت نے حکم دیا کہ ’ٹک ٹاک کو اب کھول دیا جائے تاہم غیر اخلاقی مواد ہٹانے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں اور آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کیا جائے۔‘

اس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 25 مئی تک ملتوی کر دی۔

ٹک ٹاک انتظامیہ فیصلے پر خوش

دوسری جانب ٹک ٹاک انتظامیہ نے عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ایپ انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا: ’ہمیں خوشی ہے کہ ٹک ٹاک ایک مرتبہ پھر ہماری کمیونٹی کے لیے پاکستان میں دستیاب ہے۔ یہ ٹک ٹاک کا محفوظ اور مثبت آن لائن کمیونٹی کوفروغ دینے کے عزم کا ثبوت ہے۔‘

مزید کہا گیا: ’کمیونٹی کی تخلیقی صلاحیتوں اور جذبے نے پاکستانی عوام کو خوشی فراہم کی ہے اور ساتھ ہی باصلاحیت تخلیق کاروں کوایک مرکز فراہم کیا ہے۔ ٹک ٹاک کو اس بات پر خوشی ہے کہ وہ پاکستانیوں کی آواز کو مؤثر بنانے اورپاکستان کی کامیابی کی کہانی بتانے کے قابل ہے۔‘

انتظامیہ کا مزید کہنا تھا: ’ہم اس سلسلے میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی مدد، جاری بامعنی مذاکرات اور پاکستان میں ٹک ٹاک استعمال کرنے والوں کے ڈیجیٹل تجربے کے لیے حفاظتی اقدامات کا اعتراف کرتے ہیں، جس سے پیدا ہونے والے مستحکم ماحول نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ ہم پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں اور ٹک ٹاک کے ذریعے پاکستانی تخلیق کاروں کے لیے اہم معاشی مواقع کھلے رکھیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل