صحافی شاہ زیب جیلانی کے خلاف ’سی کلاس‘ مقدمہ خارج

کراچی کی ایک عدالت نے شاہ زیب جیلانی کے خلاف مقدمہ ناکافی شواہد کی بنا پر خارج کیا۔

تصویر بشکریہ ٹوئیٹر

کراچی کی ایک عدالت نے ہفتے کو معروف صحافی شاہ زیب جیلانی کے خلاف مقدمہ خارج کردیا۔

عدالت نے پاکستانی مسلح افواج کے خلاف تبصرہ کرنے کے الزام میں قائم کیا جانے والا مقدمہ ناکافی شواہد کی بنا پر خارج کیا۔

آج سماعت کے دوران جوڈیشل مجسٹریٹ نے ریمارکس میں مقدمے کو سی کلاس قرار دیتے ہوئے کہا کہ درج  مقدمہ قابل سماعت نہیں۔

جیلانی کے خلاف مولوی اقبال حیدر نامی وکیل کی مدعیت میں 6 اپریل 2019 کو ایف آئی اے کے ذریعے مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں سائبر دہشت گردی، الیکٹرانک جعل سازی، بدسلوکی، اکسانے اور ہتک عزت کی دفعات شامل کی گئیں۔

مولوی اقبال حیدرنے موقف اپنایا تھا کہ مقامی ٹی وی چینل کے دو پروگراموں میں جیلانی نے پاکستان کے اعلیٰ اداروں کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دیے۔

11اپریل کو کراچی کی ایک عدالت نے جیلانی کی ایک لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے کے عوض قبل از گرفتاری عبوری ضمانت منظور کرلی تھی۔ جس کے بعد24اپریل کو عدالت نے  27 اپریل تک ضمانت میں توسیع کی تھی۔

یہ مقدمہ تقریباً  ڈیڑھ ماہ چلا اور جیلانی 14سے15 مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے۔

جیلانی بی بی سی اردو کیلئے امریکا، بیروت اور لندن میں کئی سال کام کر چکے ہیں۔ انہوں نے دی نیوز ، فرائی ڈے ٹائمز سمیت ٹی وی ، پرنٹ ، آن لائن اور ریڈیومیں بھی کام کیا  ہے۔

اظہار رائے اور صحافت کی آزادی کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’نیشنل کانفرنس آن میڈیا سیفٹی‘ نے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے پاکستان میں صحافت کی آزادی کی جانب بڑی پیش رفت قرار دیا۔

اس سے پہلے بین الاقوامی صحافتی تنظیم ’رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ ( آر ایس ایف) نے ان  کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم،آن لائن دہشت گردی، اور ’قابل احترام اداروں‘ کی ہتک کی بنیاد پر قائم مقدمے کی مذمت کرتے ہوئے اسے  صحافیوں کو خوف زدہ کرنے اور انہیں خاموش کرانے کی کوشش قرار دیا  تھا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان