نواز شریف کا خطاب: ’انٹرنیٹ بند ہونے سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں‘

عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے منتظمین نے نواز شریف کے ورچوئل خطاب کے موقعے پر انٹرنیٹ ’بند‘ ہونے کی شدید مذمت کی ہے۔ تاہم وزیر اطلاعات کہتے ہیں کہ حکومت کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔

عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے منتظمین نے اتوار کی شام پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ورچوئل خطاب کے موقعے پر انٹرنیٹ ’بند‘ ہونے کی شدید مذمت کی ہے۔

کانفرنس کے منتظمین نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا: ’عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے منتظمین کو ریاست کی جانب سے 21 نومبر کو AJCONF2021 کی اختتامی تقریب میں تین بار منتخب ہونے والے سابق وزیر اعظم کی تقریر روکنے پر افسوس ہے۔‘

بیان کے مطابق انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنی کو کانفرنس کے اختتام سے دو گھنٹے قبل اس وقت انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے سے روک دیا گیا جب نواز شریف کی تقریر شروع ہونے والی تھی۔

’اس میں آواری ہوٹل لاہور کے قرب و جوار میں اختتامی سیشن سے دو گھنٹے قبل سیلولر انٹرنیٹ سروسز کا بند کرنا بھی شامل تھا۔‘

بیان میں مذید کہا گیا کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس 21 کے منتظمین جس میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل اور اے جی ایچ ایس شامل ہیں، اس فعل کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسے اظہار رائے کی آزادی پر حملہ سمجھتے ہیں۔

’یہ اقدامات پسماندہ کمیونٹیز کے لیے آواز اٹھانے کے عزم کو  کبھی نہیں روک سکتے۔‘

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کانفرنس کے دوران انٹرنیٹ بند ہونے کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔

آج جب نواز شریف نے کانفرنس میں اپنا خطاب شروع کیا تو چند ہی لمحوں میں لائیو سٹریمنگ بند ہو گئی۔

نواز شریف کے خطاب سے قبل کانفرنس کی منتظم اور عاصمہ جہانگیر کی بیٹی منیزے جہانگیر نے کہا تھا کہ انہیں کانفرنس میں انٹرنیٹ کے استعمال میں کچھ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے مگر تین سال سے ہونے والی اس کانفرنس میں اب انہوں نے سیکھ لیا ہے کہ ان رکاوٹوں کو کیسے عبور کرنا ہے۔

بعد ازاں نواز شریف کا خطاب مسلم لیگ ن کے آفیشل فیس بک پیج اور ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لائیو چلا۔

نواز شریف کا خطاب

سابق وزیر اعظم نے آج اپنے خطاب میں کہا کہ سب کو مل کر ایک قومی بیانیے پر متفق ہونے کی ضرورت ہے۔

’آئین کی پاسداری، اس کے ساتھ وفاداری اور اس کی روشنی میں حدود میں رہتے ہوئے فرائض کی بجا آوری ہی ہمارے مسائل کا حل ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر سوال کرنے والے کی زبان کھینچ لی جائے تو اس سے مسائل حل نہیں ہوتے۔

’آج بھی زبان کھینچی گئی، کانفرنس میں تاریں کاٹ کر یہ بھی تو زبان کھینچنے والی بات ہے کیا اس سے مسئلے حل ہو جائیں گے؟‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کا حق ہے کہ ان کو مہنگائی، بیروزگاری اور معاشی تباہی سے نجات ملے۔

’انہیں صحت، تعلیم، انصاف کے بنیادی حقوق میسر آئیں اور یہ کسی بھیک یا احسان کی صورت میں نہیں بلکہ اپنے حق کے طور پرملیں۔‘

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف ڈان لیکس کا معاملہ بنا، جھوٹے مقدمات کیے گئے، انہیں رسوا کیا گیا۔

’لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب کو پاکستان کی خاطر، دستور اور آئین کی حکمرانی، جمہوریت کی خاطر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا ہوگا، ایک قومی ایجنڈہ بنانا ہوگا اور اسے قومی تحریک کی شکل دینا ہوگی۔‘

انہوں نے تجویز دی کی کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں دی گئی تمام شفارشات کی روشنی میں فوری حکمت عملی مرتب کی جائے اور سب لوگ سر جوڑ کر بیٹھیں تاکہ عملی جدوجہد کا راہ اپنائی جاسکے۔

’پہلے ہی بہت دیر ہو چکی اور ہم مزید تاخیر کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اس کام کو آج ہی کیا جائے تاکہ جو پورا ملک کہہ رہا ہے، پوری قوم کہہ رہی ہے اس پر فوری عمل شروع کیا جائےاور ملک کو اس گہری کھائی سے جس مں ہم گر چکے ہیں وہاں سے نکالا جائے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو پھر اسے دوبارہ نکالنا ناممکن ہو جائے گا اور تاریخ مجھے آپ کو ہم سب کو معاف نہیں کرے گی۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فواد چوہدری کی کانفرنس میں شرکت سے معذرت

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی آج کانفرنس سے خطاب کرنا تھا لیکن انہوں نے آخری وقت پر معذرت کر لی۔

انہوں نے ایک ٹویٹ میں اس کی وجہ تقریب میں نواز شریف کی تقریر بتائی۔

انہوں نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو مشورہ دیا کہ انہیں ’غیر جانبدار رہنا چاہیے، اسی صورت وہ معاون کردار ادا کر سکتے ہیں۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں الزام عائد کیا کہ کانفرنس کا انعقاد ایک مجرم اور مفرور شخص کو موقع فراہم کرنا تھا کہ وہ اداروں کی تضحیک کر سکے۔

انہوں نے کانفرنس کے منتظمین کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ’حتیٰ کہ ججوں کو بھی اس کانفرنس کی نوعیت کا علم نہیں تھا۔‘

’نیب کرپٹ ترین ادارہ‘

کانفرنس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی خطاب کیا اور وفاقی احتساب بیورو (نیب) کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا دعویٰ تھا کہ ملک کا اس وقت سب سے کرپٹ ترین ادارہ نیب بذات خود ہے اور یہ کہ نیب صرف سیاست دانوں پر لاگو ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب احتساب نہیں بلکہ سیاسی انتقام کا ادارہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست