بھارت: شہریوں کے قتل پر فوج سے ہنگامی اختیارات لینے کا مطالبہ

ریاست ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ نے بھارتی فوج کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والے شہریوں کے جنازوں میں شرکت کرتے ہوئے حکومت سے فوج کے ہنگامی اختیارات واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

 ریاست ناگالینڈ میں بھارتی فوج کی فائرنگ میں 14 شہریوں  کی ہلاکت کے بعد  چھ دسمبر کو اجتماعی طور پر آخری رسومات ادا کی جا رہی ہیں  (اے ایف پی)

بھارت کی شمال مشرقی ریاست ناگالینڈ میں فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے 14 شہریوں کی تدفین کے لیے سینکڑوں شہری پیر کو کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شہریوں کی ہلاکت کا واقعہ میانمار کی سرحد کے قریب بھارت کے دور دراز شمال مشرقی علاقے میں ہفتے کو پیش آیا، جب بھارتی فوجی کمانڈوز نے گھروں کو واپس جانے والے چھ کان کنوں کو عسکریت پسند سمجھتے ہوئے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

واقعے پر مشتعل ہو کر شہریوں نے احتجاج شروع کر دیا، جس کے نتیجے میں فوج کی مشتعل مظاہرین پر فائرنگ سے مزید آٹھ افراد ہلاک ہو گئے جب کہ ایک فوجی بھی مارا گیا۔ مظاہرین نے فوج کی ایک گاڑی کو آگ لگا دی۔

پرتشدد واقعات کے بعد نافذ کیے گئے 24 گھنٹے کے کرفیو اور انٹرنیٹ بلیک آؤٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے سینکڑوں مقامی افراد ہلاک شدگان کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے ان کے تابوت اٹھائے پیر کو ضلع مون کے ایک میدان میں پہنچ گئے۔

بعد میں ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ نیفیو ریو بھی سوگواروں کے ساتھ شامل ہو گئے۔ وہ  فوجی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے پہلے ہی واقعے کی تحقیقات کا حکم دے چکے ہیں۔ 

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وزیر اعلیٰ نیفیو ریو نے مطالبہ کیا کہ بھارتی فوج کو دیے گئے ہنگامی اختیارات واپس لے لیے جائیں۔

سوگواران سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت چاہتی ہے کہ طویل عرصے سے نافذ آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ یا اے ایف ایس پی اے کو منسوخ کر دیا جائے۔ یہ ایک ایسا قانون ہے جس کے تحت مقامی حکام کے لیے ضروری ہے کہ وہ فوجیوں کے خلاف سول عدالتوں میں مقدمہ چلانے کے لیے وفاق سے اجازت لیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ فوج کے لیے سپیشل پاور ایکٹ ملک کی ساکھ کو متاثر کر رہا ہے جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔

ریو نے ایک بار پھر کہا کہ ریاستی حکام مارے جانے والے شہریوں کو انصاف دلوائیں گے۔

بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ انہیں ’قابل بھروسہ خفیہ اطلاعات‘ ملی تھیں کہ عسکریت پسندوں کا ایک مسلح جتھہ علاقے میں گھوم رہا ہے، جس کے بعد انہوں نے ایک ٹرک کو نشانہ بنایا جس میں ہلاک ہونے والے کان کن سوار تھے۔  فائرنگ میں چھ کان کن ہلاک اور دو زخمی ہو گئے تھے۔

کان کنوں اور شہریوں کی ہلاکت کے بعد مشتعل ہجوم نے اتوار کو بھی علاقے میں ایک فوجی عمارت کو نذر آتش کر دیا تھا اور کم از کم دو اور مظاہرین ہلاک ہو گئے۔

ضلعی افسر صحت لولیکھل نے اے ایف پی کو بتایا کہ دونوں ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوئے جب کہ جھڑپوں میں مزید 10  افراد زخمی ہوئے۔

فوج کی کارروائی کے خلاف ریاست بھر میں پیر کو سڑکوں پر احتجاج کیا گیا۔ ناگالینڈ کے دارالحکومت کوہیما میں صبح شہریوں نے موم بتیاں اٹھائے مارچ کیا۔

پولیس ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ صورت حال ’کشیدہ لیکن قابو میں ہے۔‘

ناگالینڈ کے لوگ برسوں سے الزام لگا رہے ہیں کہ سکیورٹی فورسز باغی گروہوں کے خلاف کارروائیوں میں 1958 کے سپیشل پاور ایکٹ کے تحت حاصل اختیارات سے تجاوز کرتی ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں اس ایکٹ کو کالا قانون قرار دے کر دہائیوں سے اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا