خیبر: ’برف پوش پہاڑوں میں ہلاک ہونےوالے نوجوان کی لاش مل گئی‘

لواحقین کے مطابق تیراہ کے دور افتادہ برف پوش پہاڑوں میں ہلاک ہونے والے 22 سالہ نوجوان انور آفریدی کی لاش کو تلاش کرنے کے بعد گھر منتقل کیا جا رہا ہے۔

انور آفریدی پشاور میں پری میڈیکل کے طالب علم تھے (تصویر اہل خانہ)

صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم شدہ ضلع خیبر کے علاقے تیراہ کے دور افتادہ برف پوش پہاڑوں میں ہلاک ہونے والے 22 سالہ نوجوان انور آفریدی کی لاش کو لواحقین کے مطابق اتوار کو برف سے نکال کر گھر منتقل کیا جا رہا ہے۔

باڑہ سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا لاش نکالنے کے لیے پاکستان فوج کی خدمات حاصل کرتے ہوئے ہفتے کی رات کو ہیلی کاپٹر کا بندوبست کرلیا گیا تھا تاہم خراب موسم کی وجہ سے انہیں آج تک کا انتظار کرنا پڑا۔

’گذشتہ رات مجھے جیسے ہی واقعے کی اطلاع ملی میں نے کور کمانڈر کو اس سلسلے سے آگاہ کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کی مدد کے لیے اپیل کی۔’

مرحوم کے چچا محمد عثمان کا کہنا ہے کہ ان کے بھتیجے کی لاش مقامی قبائل نے اپنی مدد آپ کے تحت اٹھا لی ہے اور مزید کچھ گھنٹے کا سفر طے کرکے وہ اسے گھر پہنچا دیں گے۔

انور آفریدی کے بھتیجے محمد اسرار نے بتایا کہ انور ذہنی الجھن کے شکار تھے اور زیادہ پڑھائی کی وجہ سے ان کا ذہنی توازن درست نہیں رہتا تھا۔

‘وہ پشاور میں پری میڈیکل کے طالب علم تھے۔ گھر میں ان کی کوئی ناراضگی نہیں تھی۔ 13 فروری کو وہ بستے میں چند کتابیں اور چاکلیٹ ڈال کر روانہ ہوئے۔

’پہاڑوں کی جانب جاتے ہوئے ایک مقام پر وہ کسی کے ہاں ٹھرے بھی تھے، انہوں نے ہی ہمیں بتایا کہ وہ اوپر پہاڑوں کی جانب گئے ہیں۔’

محمد اسرار نے بتایا کہ انور کے دو دن غائب رہنے کے بعد خاندان کے پانچ لوگ ان کی تلاش میں نکلے اور برف میں سارا دن ان کے پاؤں کے نشان تلاش کرتے ہوئے آخر کار اس جگہ پہنچے جہاں ان کی لاش پڑی تھی۔

‘ان کا بیگ ساتھ ہی پڑا تھا، آنکھیں بند اور بدن سردی کی شدت سے سکڑ گیا تھا۔ میں نے ان کے اوپر چادر ڈال لی اور بیگ میں پتھر ڈال کر ان کے اوپر رکھ دیا۔’

مرحوم کے علاقے سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکن طارق آفریدی نے بتایا کہ مدد کی درخواست کرنے والوں نے ضلع خیبر کے صوبائی رکن اسمبلی شفیق آفریدی و قومی رکن اسمبلی اقبال آفریدی کو بھی مطلع کیا۔

’تاہم ان کے اور خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے مدد کی کوئی پیشکش نہیں ہوئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایم این اے اقبال آفریدی کے مطابق حادثے کی خبر ملنے کے بعد ابتدائی مرحلے میں جب 27 کے قریب قبائلی لوگ لاش کی تلاش میں نکلے تو انہوں نے ہی تیراہ کے تعینات فوجی دستوں سے رابطہ کرکے مدد کی درخواست کی۔

‘فوجی دستے نے ان لوگوں کو موسم کے مطابق کپڑے، جوتے اور خوراک فراہم کی۔’

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے بتایا کہ ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر پہلے دن سے اس معاملے پر متاثرہ خاندان کے ساتھ رابطے میں تھے۔

‘ہیلی کاپٹر کے ذریعے سرچ یا ریسکیو آپریشن ہمیشہ موسموں کا محتاج رہتا ہے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے تیز ہواؤں اور پہاڑی علاقوں میں پرواز کرنا اتنا آسان نہیں۔’

محمد علی سیف نے مزید بتایا کہ عوام کو چاہیے کہ سوشل میڈیا پرمدد کی درخواستیں کرنے کی بجائے اپنے منتخب نمائندوں یا حکام سے رابطہ کریں کیونکہ حکومت بلا کسی تفریق کے ان کی مدد کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔

جائے وقوعہ کا محل وقوع

تیراہ  قبائلی ضلع  کا وہ حصہ ہے جہاں پر واقع راجگل کوکی خیل کے پہاڑی سلسلے کو افغانستان کی جانب سے تورا بورا جب کہ پاکستان کی جانب علاقے کو ببرکچکول کہا جاتا ہے۔

راجگل روایتی طور پر کوکی خیل آفریدیوں کا علاقہ ہے، جس کو تخریب کاری کی وجہ سے عام لوگوں کی آمدورفت کے لیے بند کیا گیا ہے۔

علاقہ مکینوں کے مطابق، اکثر تیراہ میدان سے نوجوان برف باری کے موسم میں برف سے لطف اندوز ہونے کے لیے ان پہاڑوں میں جاتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان