ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی پورے خطے کے لیے ایک نہایت مثبت پیشرفت ہے جس سے مشرق وسطیٰ میں تصادم کی سیاست کا خاتمہ ہوگا اورعلاقائی تعاون کو فروغ ملے گا۔
کیا ہمارے اپنے نازک حالات ہمیں سفارت کاری کے اس دقیق میدان میں جانے کی اجازت دیتے ہیں؟ کیا ہماری قیادت کے پاس اتنا زادِ راہ اور ملک کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ گھر کے مسائل نظر انداز کر کے بیرون ملک یکسوئی سے کوئی کام کر سکیں؟