پاکستان نے انڈیا کے ساتھ پانی کے سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح سے متعلق بین الاقوامی ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے جو آٹھ اگست 2025 کو سنایا گیا اور آج عدالت کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے پیر کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ مغربی دریاؤں (چناب، جہلم اور سندھ) پر انڈیا کی جانب سے بنائے جانے والے نئے رن آف ریور پن بجلی منصوبوں کے ڈیزائن کے معیار کی وضاحت کرتا ہے۔
بین الاقوامی ثالثی عدالت کی ویب سائٹ پر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’عمومی اصول یہ ہے کہ بھارت مغربی دریاؤں کے پانی کو پاکستان کے بلا روک ٹوک استعمال کے لیے ’بہنے دے‘۔‘
انڈیا نے سندھ طاق معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک حملے کے بعد کیا جس میں 26 افراد قتل کیے گئے تھے۔
پہلگام حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان کو اس واقعے کا ذمہ دار قرار دیا تھا اور اس حملے کے فوراً بعد انڈیا نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ پہلا موقع تھا جب انڈیا نے یکطرفہ طور پر اس تاریخی معاہدے کو ’معطل‘ حالت میں رکھا، ایک غیر معمولی سفارتی اقدام کیا جس نے مقبوضہ علاقہ پانی کی تقسیم پر پیچیدہ صورتحال پیدا کردی۔
اس کے علاوہ انڈیا نے پاکستان کے سفارتی عملے کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کو کہا جس کا پاکستان نے بھی اسی انداز میں جواب دیا اور انڈین سفارت کاروں کو پاکستان چھوڑنے کا حکم جاری کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان نے انڈیا کی ایئرلائنوں کے پاکستانی فضائی حدود میں داخلے پر بھی پابندی عائد کی تھی جو کہ تاحال قائم ہے۔
پاکستان نے انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے فیصلے کو بین الاقوامی ثالثی عدالت میں چیلنج کیا تھا جس کا فیصلہ آگیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس اصول کے کچھ مخصوص استثنات ہیں، جن میں پن بجلی پیدا کرنے سے متعلق امور بھی شامل ہیں، لیکن ان استثنات کی سخت تشریح ضروری ہے: رن آف ریور پن بجلی گھروں کے ڈیزائن اور آپریشن کو معاہدے میں طے شدہ تقاضوں کے مطابق ہی ہونا چاہیے، نہ کہ بھارت کے اس تصور کے مطابق کہ کیا ’آئیڈیل‘ یا ’بہترین طریقہ کار‘ ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’معاہدے کے مقاصد اور باہمی تعاون کی ذمہ داریوں کو آگے بڑھانے کے لیے، اس حوالے سے فریقین کے حقوق اور ذمہ داریوں کے درمیان توازن سے متعلق سوالات کو معاہدے میں طے شدہ اطلاع، اعتراض اور تنازع حل کرنے کے طریقہ کار کے ذریعے شناخت اور حل کیا جانا چاہیے۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ عدالت نے واضح کیا ہے کہ ثالثی عدالت کے فیصلے حتمی اور فریقین (بھارت اور پاکستان) پر لازم ہیں اور آئندہ آنے والی ثالثی عدالتوں اور نیوٹرل ایکسپرٹس پر قانونی اثر رکھتے ہیں۔
پاکستان کی بطور نچلے درجے کے ملک کی کمزوری کو تسلیم کرتے ہوئے عدالت نے مزید کہا کہ مغربی دریاؤں سے متعلق سندھ طاس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے حقوق و فرائض کو واضح حدوں میں متعین کرنا ہے، جو باہمی تعاون اور مؤثر تنازع حل کرنے کے طریقہ کار کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے عزم پر قائم ہے۔
’پاکستان کو یہ بھی توقع ہے کہ بھارت فوری طور پر معاہدے کا معمول کے مطابق نفاذ دوبارہ شروع کرے گا اور ثالثی عدالت کے سنائے گئے فیصلے پر مخلصانہ عمل درآمد کرے گا۔‘