سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے لیے سرخ لکیر کی حیثیت رکھتا ہے: شہباز شریف

 وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں کہا کہ ’سندھ طاس معاہدے کے تحت ملنے والا پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔‘

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت ملنے والا پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے (اے پی پی)

 وزیراعظم شہباز شریف نے ہفتے کو انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یک طرفہ خلاف ورزی کی کوشش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کو اسلام آباد غیر قانونی اور پاکستان کے لیے ’سرخ لکیر‘ سمجھتا ہے۔

اسلام آباد میں وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’سندھ طاس معاہدے کے تحت ملنے والا پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔‘

انڈیا نے 22 اپریل کو اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 اموات کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے سمیت دیگر یکطرفہ اقدامات کیے تھے، تاہم اسلام آباد پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے انڈین الزام کی تردید کرتا ہے۔

بعدازاں نئی دہلی نے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے۔ جس کے بعد، دونوں فریقوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور ایک دوسرے کے علاقوں میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جن میں بنیادی طور پر فوجی تنصیبات اور ایئر بیسز کو نشانہ بنایا گیا جبکہ پاکستان نے انڈیا کے تین فرانسیسی رفال لڑاکا طیاروں سمیت کئی طیارے مار گرائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے علاقائی امن کو خطرے میں ڈال دیا، جس کے نتیجے میں عالمی رہنماؤں نے دونوں کو تحمل سے کام کرنے کی اپیل کی اور بالآخر 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں دونوں فریق سیزفائر پر راضی ہوگئے۔

ایران کے صدر نے انڈین حملے میں شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور جنگ بندی کا خیرمقدم کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی جڑ رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اس کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل پر زور دیا۔ 

پاکستان کے خلاف انڈیا کے بلا اشتعال حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے، جن میں خواتین اور بچوں سمیت معصوم شہریوں کی اموات ہوئیں، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے دشمن کو ذمہ دارانہ اور منہ توڑ جواب دیا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہمیشہ امن کا خواہاں رہا ہے اور اسی جذبے کے تحت اس نے انڈیا کے ساتھ جنگ ​​بندی مفاہمت پر اتفاق کیا ہے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم رہے گا۔ 

انہوں نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرنے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے پاکستان ایران دوطرفہ تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے مشترکہ مفاد کے تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، خاص طور پر تجارت، رابطے، سیکورٹی اور عوام سے عوام کے رابطوں میں۔ 

ایرانی صدر نے وزیراعظم کو تہران کے سرکاری دورے کی دعوت دی جسے خوش اسلوبی سے قبول کر لیا گیا۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب وزیراعظم شہباز شریف نے انڈین پراپیگنڈے اور مذموم سازشوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کے لیے لندن، واشنگٹن، پیرس اور برسلز میں سفارتی وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی قیادت بلاول بھٹو کو سونپی گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان