ڈھاکہ میں ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کی بنگلہ دیش کے عبوری صدر سے ملاقات

ملاقات میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان پرانے روابط کی بحالی، نوجوانوں کے باہمی روابط کے فروغ، بہتر رابطہ کاری، تجارت اور اقتصادی تعاون میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں آج پاکستان کے ڈپٹی وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر (عبوری صدر) پروفیسر محمد یونس سے ملاقات کی۔

ملاقات میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان پرانے روابط کی بحالی، نوجوانوں کے باہمی روابط کے فروغ، بہتر رابطہ کاری، تجارت اور اقتصادی تعاون میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

خطے کی حالیہ پیش رفت اور علاقائی تعاون کے امکانات پر بھی گفتگو ہوئی۔

ڈپٹی وزیراعظم و وزیرِ خارجہ نے وزیراعظم پاکستان کی جانب سے چیف ایڈوائزر کو نیک تمناؤں کا پیغام پہنچایا۔

انہوں نے چیف ایڈوائزر کو ڈھاکہ میں اپنی ملاقاتوں اور دورے کے اہم نتائج سے بھی آگاہ کیا۔

اسحاق ڈار نے شاندار انتظامات اور پرتپاک میزبانی پر چیف ایڈوائزر اور حکومتِ بنگلہ دیش کا شکریہ ادا کیا۔

قبل ازیں وزارت خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی قیادت میں پاکستانی وفد نے اتوار کو بنگلہ دیش کے اعلیٰ حکام سے دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور سارک کی بحالی سمیت دیگر امور پر بات چیت کی۔ 

یہ ملاقاتیں پاکستان کی بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کی تازہ کوششوں کا حصہ ہیں۔

اسحاق ڈار ہفتے کو بنگلہ دیش پہنچے تھے۔ حالیہ برسوں میں یہ کسی اعلیٰ پاکستانی عہدے دار کا ڈھاکہ کا پہلا دورہ ہے۔ 

یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب گذشتہ سال بنگلہ دیش میں پر تشدد بغاوت کے نتیجے میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی برطرفی کے بعد دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب آنے اور تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی قیادت میں پاکستانی وفد کے اتوار کو بنگلہ دیش کے مشیر برائے خارجہ امور محمد توحید حسین کی قیادت میں بنگلہ دیشی وفد سے مذاکرات ہوئے، جن میں تجارتی و معاشی تعاون، عوامی روابط، ثقافتی تبادلے، تعلیم اور استعداد کار میں تعاون اور انسانی ہمدردی کے معاملات پر گفتگو ہوئی۔

مزید کہا گیا: ’اس دوران علاقائی و عالمی امور پر بھی گفتگو ہوئی جن میں سارک کی بحالی، فلسطین کے مسئلے اور روہنگیا بحران کے حل پر بات چیت شامل تھی۔‘

مذاکرات کو ’تعمیری‘ قرار دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ ’دونوں ممالک کے درمیان موجود خیر سگالی اور دوستانہ تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔ دونوں فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔‘

اسحاق ڈار کے دورے سے قبل دونوں جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان رابطے میں اضافہ ہوا۔ پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال بھی ڈھاکہ میں ہیں جہاں وہ تجارتی اور زرعی تعاون پر بات چیت کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے اپریل میں 15 برس بعد بنگلہ دیش کے ساتھ پہلی بار بات چیت کی۔

 اس سے قبل نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وزیر تجارت جام کمال نے اتوار کو بنگلہ دیش کے مشیر تجارت شیخ بشیر الدین اور سرکاری اداروں کے دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔

وزارت خارجہ نے بتایا کہ اس ملاقات میں ’دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بنگلہ دیش کی جانب سے مرکزی بینک کے گورنر، بنگلہ دیش انوسٹمنٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ایگزیکٹیو چیئرمین، بنگلہ دیش ٹریڈنگ کارپوریشن کے چیئرمین اور ملک کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے چیئرمین اجلاس میں شریک ہوئے۔

بنگلہ دیش کی وزارت تجارت اور وزارت ہوابازی کے سکریٹریز کے علاوہ نیشنل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

پاکستان اور بنگلہ دیش نے گذشتہ سال شیخ حسینہ واجد کی برطرفی کے بعد سے کشیدہ تعلقات کم کرنے کی کوششیں کیں، جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کو تعلقات نئے سرے سے استوار کرنے کا موقع ملا۔ دونوں ملک 1971 میں ایک جنگ کے بعد الگ ہوگئے تھے۔

اس سے قبل ہفتے کو اسحاق ڈار نے ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کی نئی بننے والی نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔ یہ جماعت ایک طلبہ تحریک ہے جس نے حسینہ واجد کو ہٹانے والے احتجاج کی قیادت کی۔

پاکستانی نائب وزیراعظم اپنے دو روزہ قیام کے دوران بنگلہ دیش کے مشیر اعلیٰ محمد یونس اور دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔

بات چیت میں بنیادی طور پر دو طرفہ تعاون کے علاوہ علاقائی اور بین الاقوامی امور بھی زیر بحث آئیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا