پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف نے جمعے کو بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے دوطرفہ میکانزم کے احیاء کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل باہمی روابط کو ازسرِنو تعمیر کرنے کی بنیاد بن سکتا ہے۔
وزیراعظم آفس کے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ بات انہوں نے ڈھاکہ کے ہائی کمشنر سے اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کے دوران کہی، جو تعارفی دورے پر آئے تھے۔
محمد اقبال حسین خان سے ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب جنوبی ایشیا کی جغرافیائی سیاست میں غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔
2024 میں سابق بنگلہ دیشی وزیرِاعظم شیخ حسینہ کے اقتدار سے ہٹائے جانے اور ان کے بعد انڈیا روانگی کے بعد ڈھاکہ کے روایتی طور پر قریبی انڈیا سے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں۔
یہ تبدیلی پاکستان اور بنگلہ دیش، جو 1971 کی خون ریز جنگِ آزادی تک ایک ہی ملک تھے، کے لیے دہائیوں پر محیط سرد تعلقات کو پیچھے چھوڑنے کا ایک اہم موقع ہے۔
بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ ’دونوں فریقین کے درمیان مختلف دوطرفہ میکانزم کے احیاء پر اطمینان کا اظہار کیا‘ اور زور دیا کہ اس رفتار کو برقرار رکھنا ضروری ہے تاکہ تعلقات کو آگے بڑھایا جا سکے۔
شہباز شریف نے بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کے ساتھ اپنی ’گرم جوش اور نتیجہ خیز‘ ملاقاتوں کو بھی یاد کیا، جن میں حالیہ ملاقات گذشتہ دسمبر قاہرہ میں ہونے والے ڈی-8 سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سیاسی، معاشی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کو بڑھانے اور تجارت و عوامی روابط میں اضافہ کرنے کا خواہاں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم آفس کے مطابق ہائی کمشنر نے وزیراعظم کو دونوں ممالک کے درمیان سفر، تجارت اور روابط کو آسان بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ ’پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دوستی کے تاریخی رشتے کو مزید مضبوط‘ بنایا جائے۔
شہباز شریف نے سفیر کو ان کی ذمہ داریوں میں کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور اعتماد ظاہر کیا کہ ان کے دور میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں ’مثبت پیش رفت‘ دیکھنے کو ملے گی۔
یہ سفارتی رابطہ مبصرین کے مطابق نصف صدی بعد تعلقات کی بحالی کی ایک غیر معمولی کوشش ہے۔
1971 میں بنگلہ دیش کے قیام کے بعد سے اسلام آباد اور ڈھاکہ کے تعلقات زیادہ تر خطے میں انڈیا کے اثر و رسوخ کے زیرِ اثر رہے ہیں۔