جنگ کے دوران پاکستان بحریہ کی آپریشن منتقلی کا انڈین دعویٰ بے بنیاد: رپورٹ

فیک نیوز واچ ڈاگ نے اپنی ایک رپورٹ میں انڈین میڈیا کے اس دعوے کو جھوٹا قرار دے دیا جس میں کہا گیا تھا کہ رواں سال مئی میں انڈیا سے جنگ کے دوران پاکستان بحریہ نے اپنی آپریشنل سرگرمیاں کراچی سے ایران کی سرحد کے قریب منتقل کر دی تھیں۔

کراچی میں سات فروری، 2025 کو کثیر الملکی بحری مشق امن-25 کی پرچم کشائی کی تقریب کے دوران پاکستانی بحریہ کا گشت (اے ایف پی)

پاکستان میں جعلی خبروں کے خلاف سرگرم غیر سرکاری تنظیم فیک نیوز واچ ڈاگ (ایف این ڈبلیو) نے اتوار کو اپنی ایک رپورٹ میں انڈین میڈیا کے اس دعوے کو جھوٹا قرار دے دیا جس میں کہا گیا تھا کہ رواں سال مئی میں انڈیا سے جنگ کے دوران پاکستان بحریہ نے اپنی آپریشنل سرگرمیاں کراچی سے ایران کی سرحد کے قریب منتقل کر دی تھیں۔

اپریل میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر فائرنگ میں درجنوں اموات کے بعد انڈیا نے اس واقعے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرتے ہوئے یک طرفہ طور پر جنگ چھیڑی۔

پاکستان نے اس جنگ میں جوابی کارروائی کرتے ہوئے انڈیا کے چھ رفال طیارے مار گرانے کے علاوہ ان کے اہم عسکری مقامات کو نشانہ بنایا تھا۔

بعد ازاں امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت پر یہ جنگ رک گئی تھی۔

’کراچی سے گوادر – انڈین پسپائی کے افسانے کی حقیقت‘ نامی اس رپورٹ میں کہا گیا کہ انڈیا اپنے اس الزام کے حق میں کوئی قابلِ اعتبار ثبوت پیش نہیں کر سکا۔

رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے نہ سیٹلائٹ تصاویر، نہ انٹرسیپٹ شدہ مواصلات، نہ ریڈار ریکارڈ اور نہ ہی کسی آزاد ادارے کی تصدیق فراہم کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان بحریہ سے متعلق جھوٹا بیانیہ انڈیا کی جانب سے منظم ڈس انفارمیشن مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد سیاسی اور عسکری مفادات کا تحفظ اور عوامی رائے کو گمراہ کرنا تھا۔

فیک نیوز واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان واقعی کراچی سے آپریشنز منتقل کرتا تو بھی انڈیا کے پاس محدود آپشنز ہوتے کیونکہ دونوں ملک ایٹمی طاقت ہیں اور براہِ راست تصادم میں اضافہ عالمی ردعمل کو جنم دیتا۔

انڈین بحریہ کے بڑے جہاز پاکستانی سب میرینز اور مائن فیلڈز کے لیے غیر محفوظ ہیں۔ کسی بھی مہم جوئی کے نتیجے میں انڈیا کو غیر متناسب نقصانات اٹھانے پڑ سکتے تھے۔

تنظیم نے کہا بھارتیہ جنتہ پارٹی کی حکومت نے اس مہم کے ذریعے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے اور قوم پرستی کو ہوا دینے کی کوشش کی۔

اسی طرح انڈین بحریہ کی ’ناکامی‘ کو چھپانے کے لیے عسکری برتری کا تاثر قائم کرنا ضروری سمجھا گیا اور پاکستان کو کمزور ظاہر کر کے عوامی حوصلہ توڑنے اور عالمی سطح پر بحری طاقت کا دعویٰ کرنے کی کوشش کی گئی۔

 

مزید کہا گیا کہ انڈین میڈیا بی جے پی حکومت کا آلہ کار بن چکا ہے اور ریاستی پروپیگنڈا کو بغیر تحقیق نشر کرتا ہے۔

’لاکھوں سوشل میڈیا اکاؤنٹس صرف اس لیے بند کر دیے گئے کہ وہ حکومتی بیانیے پر سوال اٹھا رہے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹ کے مطابق فلم انڈسٹری بھی اس مہم میں شامل رہی اور نیٹ فلکس و ایمزون پرائم سمیت مختلف پلیٹ فارمز کے لیے خصوصی فلمیں بنائی گئیں تاکہ جنگ کے دوران انڈیا کی برتری کو بڑھا چڑھا کر دکھایا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان بحریہ ایک گرین واٹر ڈاکٹرائن کے تحت کام کرتی ہے جس کا مقصد ساحلی دفاع اور سمندری انکار (Sea Denial) ہے۔

پاکستان اپنے وسائل اور جغرافیائی ضروریات کے مطابق سب میرینز، اینٹی شپ میزائل اور فاسٹ اٹیک کرافٹ پر انحصار کرتا ہے۔ اس کے برعکس انڈیا بلیو واٹر نیوی بنانے کی کوشش میں ہے۔

فیک نیوز واچ ڈاگ نے اپنی رپورٹ میں زور دیا کہ انڈین میڈیا کو صحافتی اقدار کا احترام کرنا چاہیے اور حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے عوام کو گمراہ کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ انڈیا میں حکومت مخالف مواد کو ریاست مخالف قرار دے کر سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنا غیر آئینی ہے۔

’عالمی اداروں کو انڈیا میں بڑھتی ہوئی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نوٹس لینا چاہیے۔‘

رپورٹ کے مطابق مسلسل جھوٹ اور پروپیگنڈے نے انڈین میڈیا کی عوام میں ساکھ کو صفر کر دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان