بیہو کے رقص اور لوک موسیقی نے اس وقت پوری دنیا کی توجہ سمیٹی جب تقریباً 11 ہزار تین سو خواتین رقاص اور مرد سازندے گوہاٹی سٹیڈیم میں پرفارمنس کے لیے جمع ہوئے۔
ثقافتی ورثہ
سدھو کے تین ’شاہکار‘ گیتوں کی روشنی میں دیکھیے کہ کیسے انہوں نے اسلحے اور گینگ کلچر کے ساتھ ساتھ تعصب کی حدوں کو چھوتے ہوئے گھمنڈ کو کس طرح پنجابی کلچر کا حصہ بنا دیا۔