ثقافتی سفارت کاری کے تحت پاکستان میں گندھارا تہذیب اور بدھ مت ورثے کی بحالی کے موضوع پر تین روزہ سمپوزیم اسلام آباد میں جاری ہے، جس کا مقصد دنیا کے مختلف ممالک سے بدھ مت کے ماننے والوں کو ان کی ہزاروں سال پرانی تہذیب کی پاکستان میں زیارت کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
اس سمپوزیم میں چین، نیپال، تھائی لینڈ، کمبوڈیا، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک سے 30 سے زائد بدھ مت کے پیشوا اور بھکشو شریک ہیں۔
افتتاحی نشست میں صدر پاکستان عارف علوی نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ’گندھارا تہذیب پاکستانی قوم کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے، جو ہمارے شاندار ثقافتی ورثے کی ایک طاقتور جہت کی نمائندگی کرتی ہے۔‘
انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد کے ڈائریکٹر جنرل اور سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سمپوزیم کا اہتمام پی ایم ٹاسک فورس نے انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز، اسلام آباد اور ڈائریکٹوریٹ آف آرکیالوجی اینڈ میوزیم، خیبر پختونخوا کے تعاون سے کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا: ’اس کانفرنس کا مقصد گندھارا ثقافت کی آگاہی دینا ہے۔ پاکستان جس خطے میں واقع ہے وہاں ہزاروں برس پرانی ثقافت موجود ہے۔ ٹیکسلا اور تخت بائی کے علاقوں میں اس ثقافت کو محفوظ رکھا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ بدھ مت کے مذہبی سکالرز و رہنماؤں کو ٹیکسلا اور خیبر پختونخوا میں موجود گندھارا ثقافت کے مقامات کا دورہ بھی کروایا جا رہا ہے۔
کمبوڈیا سے آئے ہوئے بدھ مت کے مذہبی سکالر ڈاکٹر یان سینگ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ وہ پاکستان پہلی بار آئے ہیں اور اس کانفرنس کا حصہ بن کر بہت خوش ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’گندھارا ثقافت بدھ مت کمیونٹی کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ تمام بدھا ٹیکسلا اور گندھارا کا نام جانتے ہیں۔ ہمیشہ یہ سوال ہوتا تھا کہ گندھارا کا دورہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔ میں پاکستانی حکومت کا شکرگزار ہوں، جنہوں نے اس عظیم ثقافتی ورثے کو محفوظ کر کے رکھا ہے۔ میں آج صبح گندھارا ثقافت کی ڈاکومینٹری دیکھ کر بہت جذباتی ہو گیا تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیپالی بدھ مت پیشوا وینرل وکشو نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ ’میں وہاں سے ہوں جہاں بدھا کی جائے پیدائش ہے۔ میں پاکستان آ کر بہت پرجوش ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہمیں بدھ مت کے پیروکاروں کے پاکستان آنے کے خوف کو ختم کرنا ہو گا اور یہ خوف اس وقت ختم ہوگا، جب وہ آزادانہ طور پر پر امن طریقے سے پاکستان آ سکیں گے۔‘
خیبرپختونخوا آرکیالوجی میوزیم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبد الصمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پاکستان میں سات مذاہب کے مقدس مقامات موجود ہیں اس لیے اب یہ مذہبی سیاحت کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
’30 سے زائد بدھ مت کے رہنماؤں اور پیشواؤں کو پاکستان لایا گیا ہے تاکہ اپنا ثقافتی ورثہ دیکھنے کے بعد واپس جا کر اپنے پیروکاروں کو بتائیں کہ پاکستان محفوظ ملک ہے اور ان کا ورثہ وہاں حفاظت سے رکھا گیا ہے۔‘
ہزاروں برس پرانی گندھارا تہذیب کے 40 مقامات پاکستان میں موجود ہیں، جن میں سے 19 نشانیاں خیبرپختونخوا میں، 10 پنجاب میں، پانچ سندھ میں، ایک بلوچستان میں، چار گلگت میں اور ایک اسلام آباد میں ہے۔