ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت ڈپریشن اور بے چینی جیسے مسائل کے لیے نئے علاج کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔
دماغی صحت
روزمرہ کی روٹین سے اُکتا کر ہم اپنے فون پر مصروف ہو جاتے ہیں اور سوشل میڈیا پر موجود انفارمیشن اپنے اندر انڈیلنے لگتے ہیں، یعنی دماغ ہر وقت کام کر رہا ہے، کہیں سکون اور چین کے دو پل نہیں۔