سائنس دانوں نے انسانوں میں نیند کی پانچ مختلف اقسام دریافت کی ہیں، جن میں سے ہر ایک کی دماغی سرگرمی کا منفرد نمونہ ہے اور یہ صحت اور رویے پر الگ الگ اثرات ڈالتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت ڈپریشن اور بے چینی جیسے مسائل کے لیے نئے علاج کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔
یہ تحقیق سائنسی جریدے ’پلوس بیالوجی‘ میں شائع ہوئی جس میں بتایا گیا کہ نیند کے ہر نمونے کا تعلق مختلف عوامل سے ہے، جن میں طرزِ زندگی، ذہنی و جسمانی صحت اور ادراک کی کارکردگی شامل ہے۔
کونکورڈیا یونیورسٹی سے وابستہ تحقیق کی شریک مصنفہ آرور پیرو نے کہا: ’یہ اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ کسی شخص کی نیند کے مکمل پس منظر کو مدنظر رکھنا کتنا ضروری ہے تاکہ معالجین زیادہ درست تشخیص کر سکیں اور علاج کی بہتر رہنمائی کر سکیں۔‘
مطالعے کی ایک اور شریک مصنفہ ویلریا کیبٹس کے مطابق: ’یہ حیران کن نہیں کہ زیادہ تر نیند کے پروفائلز میں ذہنی صحت کے عوامل غالب ہوتے ہیں کیونکہ نیند انسانی کارکردگی کے پانچ بنیادی شعبوں میں سے ایک ہے جو ذہنی صحت پر اثرانداز ہوتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اب تک زیادہ تر مطالعات نیند کے صرف ایک پہلو پر توجہ دیتے رہے ہیں، جیسے نیند کے دورانیے پر اور یہ دیکھنے پر کہ اس کا تعلق کسی ایک نتیجے، مثلاً خراب ذہنی صحت، سے کیسے ہے، تاہم متعدد عوامل کی بنیاد پر نیند کے نتائج کی پیش گوئی کرنا ایک مشکل امر رہا ہے۔
اس نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے ہیومن کنیکٹوم پروجیکٹ کے 750 سے زیادہ شرکا کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا، جس میں نیند سے متعلق مختلف پہلوؤں کو ڈیٹا کی بنیاد پر جانچا گیا۔
نتیجتاً سائنس دانوں نے نیند کی پانچ مختلف اقسام کی نشاندہی کی جن میں پہلی قسم عمومی طور پر خراب نیند ہے، جس کا تعلق کمزور نفسیاتی صحت سے پایا گیا اور اس میں ڈپریشن، بے چینی اور ذہنی دباؤ شامل تھے۔
دوسرا قسم مزاحمتی یا مضبوط نیند ہے جس میں خراب نیند کے باوجود نفسیاتی مسائل، جیسے توجہ کی کمی، دیکھنے میں نہیں آئے۔
باقی اقسام زیادہ مخصوص تھیں، جن میں سے ایک میں نیند کا دورانیہ نمایاں عنصر تھا یعنی کم نیند لینے والے افراد کی ادراک کی صلاحیت کمزور پائی گئی۔
ہر نیند کے پروفائل سے دماغی سرگرمی کا ایک منفرد پیٹرن منسلک تھا۔
یہ تحقیق اس لیے ممکن ہوئی کہ پروجیکٹ کے ڈیٹا سیٹ میں ہر شخص کی نیند، دماغی امیجنگ، نفسیاتی اور سماجی پہلوؤں کی تفصیلی معلومات موجود تھیں۔ اس جامع نقطہ نظر نے سائنس دانوں کو ان تمام عوامل کے باہمی تعلقات دریافت کرنے میں مدد دی جو اس سے پہلے ممکن نہیں ہو پائے تھے۔
مثال کے طور پر محققین نے بتایا کہ پہلے پروفائل میں شامل افراد میں دماغ کے وہ حصے، جو یادداشت، جذبات اور لذت سے تعلق رکھتے ہیں، ایک دوسرے سے زیادہ جڑے ہوئے پائے گئے، ساتھ ہی وہ حصے بھی جو جسمانی حرکت اور توجہ سے وابستہ ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر ہر مریض کی نیند کے پروفائلز کی شناخت کی جا سکے تو معالجین زیادہ انفرادی نوعیت کے علاج اور معاونت فراہم کر سکیں گے۔
انہوں نے لکھا: ’نیند کئی جہتوں پر مشتمل ہے، صرف دورانیہ ہی اہم نہیں۔ ہم نے 700 سے زائد نوجوانوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کر کے نیند کی پانچ واضح اقسام دریافت کیں جو نیند کے دورانیے، خلل کی موجودگی اور نیند کی ادویات کے استعمال پر مبنی تھیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہر پروفائل کی صحت، طرز زندگی اور ادراک کے ساتھ اپنی الگ نوعیت کی وابستگی تھی حتیٰ کہ فنکشنل ایم آر آئی کے ذریعے منفرد دماغی امیجنگ کی خصوصیات بھی سامنے آئیں۔‘
© The Independent