یوگا نیند کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سب سے مؤثر ورزش

نیٹ ورک میٹا انالیسس کے نتائج کے مطابق یوگا بہترین ورزش ہے، جو ہفتے میں دو بار، تقریباً 30 منٹ کے لیے، آٹھ سے 10 ہفتے تک اور بھرپور انداز میں کیا جائے۔

21 جون 2023 کو راولپنڈی میں یوگا کے عالمی دن کے موقعے پر لوگ یوگا سیشن میں حصہ لے رہے ہیں (عامر قریشی / اے ایف پی)

مختلف اقسام کی تحقیق کے جائزے کے مطابق ہفتے میں دو بار مشقت والا یوگا کرنا نیند کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سب سے مؤثر ورزش ہے۔

ورزش نیند کے مسائل سے پیداشدہ صورت حال میں بہتر لاتی ہے لیکن ان لوگوں کے لیے جو نیند کے مسائل سے دوچار ہیں، ان کے لیے کون سی ورزش سب سے موزوں ہے، اس پر بحث جاری رہی ہے۔

ایک نئے تحقیقی جائزے نے مختلف ورزشوں کے اثرات کا موازنہ ان کی نیند کے معیار کے ساتھ کیا، جو نیند کی خرابیوں کا شکار تھے۔ اس جائزے نے مؤثر مداخلتی پروگراموں کے لیے مضبوط شواہد فراہم کیے۔

چین کی ہاربن سپورٹ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے 30 انفرادی کلینیکل ٹرائلز کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا، جو مختلف عمر کے 2576 شرکا سے متعلق تھے۔

انہوں نے مختلف اقسام کی ورزش جن میں یوگا، پیدل چلنا، مزاحمت میں بہتری کی تربیت اور چی گونگ اور تائی چی کی طرح کی روایتی ورزش شامل ہے، کے اثرات کا تقابلی جائزہ لیا۔

تحقیق کے نتائج، جو جریدے سلیپ اینڈ بایولاجیکل ردمز میں شائع ہوئے، ظاہر کرتے ہیں کہ بھرپور یوگا نیند بہتر بنانے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سائنس دانوں نے لکھا کہ ’نیٹ ورک میٹا انالیسس کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ بہترین ورزش کا نسخہ یوگا ہے، جو ہفتے میں دو بار، تقریباً 30 منٹ کے لیے، آٹھ سے 10 ہفتے تک اور بھرپور انداز میں کیا جائے۔‘

مطالعے کے مطابق نیند بہتر بنانے کے لیے چہل قدمی دوسرا بہترین عمل ہے، جس کے بعد مزاحمت بہتر بنانے کی ایکسرسائز آتی ہے، اور ان سب کے فوائد آٹھ سے 10 ہفتے کے اندر ظاہر ہو جاتے ہیں۔

تحقیق میں وضاحت نہیں کی گئی کہ یوگا مختلف ورزشوں میں سب سے زیادہ فائدہ مند کیوں ہو سکتا ہے؟

گذشتہ مطالعات سے اشارہ ملتا ہے کہ دل کی دھڑکن تیز کرنے کے علاوہ یوگا پیراسیمپتھیٹک عصبی نظام کو بھی فعال کر سکتا ہے، جو جسم کے ہاضمے اور آرام کو کنٹرول کرتا ہے۔

سائنس دانوں نے مزید تحقیقی جائزوں کی ضرورت پر زور دیا، جن میں زیادہ ڈیٹا شامل ہو تاکہ ان نتائج کی تصدیق کی جا سکے۔

انہوں نے لکھا کہ ’نیند کے مسائل سے متعلق مطالعات کے نتائج کی تشریح کرتے وقت احتیاط برتنی چاہیے، کیوں کہ اس ضمن میں کی گئی تحقیق محدود ہے اور نیند کی خرابیوں کے شکار لوگوں کی اپنی منفرد خصوصیات ہوتی ہیں۔‘

اپریل میں شائع ہونے والے 25 مطالعات کے ایک جائزے نے اشارہ دیا کہ بڑی عمر کے افراد میں بے خوابی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے طاقت بڑھانے والی ورزش ایروبک یا ملی جلی ورزشوں سے زیادہ مؤثر ہو سکتی ہے۔

گذشتہ تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ چاہے کوئی بھی طریقہ منتخب کیا جائے، ہر قسم کی سخت ورزش کو سونے کے وقت سے خاصا پہلے مکمل کرنا بہتر ہے۔

ایک تازہ تحقیق، جس میں 14 ہزار سے زیادہ شرکا شامل تھے، نے بتایا کہ سونے سے چار گھنٹے پہلے تک کی جانے والی ورزش بھی نیند کے معیار پر اثر ڈال سکتی ہے۔

مثال کے طور پر ’نیچر کمیونیکیشنز‘ نامی جریدے میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق اگر سونے سے تقریباً دو گھنٹے پہلے سخت قسم کی ورزش ختم کر دی جائے تو نیند آنے میں 30 منٹ سے زیادہ کی تاخیر ہو سکتی ہے اور مجموعی نیند کا دورانیہ 20 منٹ سے زیادہ کم ہو سکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ سونے کے معمول کے وقت سے چار گھنٹے پہلے کی جانے والی کوئی بھی ورزش محفوظ ہے اور اس کا نیند کے انداز پر کوئی منفی اثر نہیں دیکھا گیا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت