کراچی جائیں،لاہور پنڈی یا مظفرآباد۔ بڑے سے بڑے کاروباری مرکز میں دکان داروں کو ’پتوڑی‘ سمجھ ہےم جو وہ ایک خاص مقصد کے لیے سیکھتے ہیں۔
زبان
گلگت بلتستان میں پائے جانے والے ہزاروں سال پرانے تاریخی آثار قدیمہ کی حفاظت کے لیے سرکاری اور نجی سطح پر کوئی خاطر خواہ نظام موجود نہیں ہے اور نہ ہے کمیونٹی سطح پر انہیں اپنا تاریخی اثاثہ سمجھ کر سنبھالنے کا رواج فروغ پایا ہے۔