خواتین ایموجیز کا مردوں سے مختلف مطلب نکال سکتی ہیں: نئی تحقیق

ایپل، ونڈوز، اینڈرائیڈ اور وی چیٹ پلیٹ فارمز سے لیے گئے ہر ایموجی پر ٹیم کی طرف سے لیبل لگائے گئے جو چھ جذباتی حالتوں یعنی خوشی، ناگواری، خوف، غم، حیرانی اور ناراضگی کی نمائندگی کرتے تھے۔

دو کیئر ایموجیز 17 اپریل 2020 کو ورجینیا کے شہر آرلنگٹن میں آئی فون کی سکرین پر (اولیور ڈولیری / اے ایف پی)

ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین ایموجیز کا مردوں سے مختلف مطلب نکال سکتی ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ چھوٹے چھوٹے ڈیجیٹل پکٹوگرام (ایموجی)، جو کسی خیال یا جذبات کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، مبہم ہو سکتے ہیں اور مختلف لوگ اس کی مختلف تشریح کر سکتے ہیں۔

محققین نے 24 مختلف ایموجیز کا جائزہ لینے کے لیے 523 افراد (49 فیصد مرد اور 51 فیصد خواتین) کو مطالعے میں شامل کیا۔

ایپل، ونڈوز، اینڈرائیڈ اور وی چیٹ پلیٹ فارمز سے لیے گئے ہر ایموجی پر ٹیم کی طرف سے لیبل لگائے گئے جو چھ جذباتی حالتوں یعنی خوشی، ناگواری، خوف، غم، حیرانی اور ناراضگی کی نمائندگی کرتے تھے۔

انہوں نے یہ اخذ کیا کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں خوشی، خوف، غمگین اور ناراضگی والے ایموجی لیبلز کی زیادہ درست تشریح کرنے کے قابل ہیں۔

ٹیم نے کہا کہ حیرانگی یا ناگواری والے ایموجی کے لیے کوئی صنفی فرق نہیں دیکھا گیا یعنی مردوں اور خواتین دونوں نے ان کا درست مطلب نکالا۔

یونیورسٹی آف ناٹنگھم کے سکول آف سائیکالوجی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر روتھ فلک نے اس حوالے سے کہا: ’جو چیز مجھے سب سے زیادہ دلچسپ اور حیران کن معلوم ہوئی وہ یہ ہے کہ لوگ ان ایموجیز کی تشریح کیسے کرتے ہیں اور اس میں بہت سے انفرادی اختلافات سامنے آئے ہیں۔

یہ نوٹ کرنا بھی ضروری ہے کہ نتائج اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ کتنی بار شرکا نے ایموجیز کو محققین کی طرح لیبل کیا۔

ان کے بقول: ’لہذا ہمیں نتائج کے بارے میں سوچنا چاہیے کہ لوگوں میں ایموجیز کی تشریح کرنے کے طریقے مختلف ہیں، بجائے اس کے کہ کچھ لوگ اس (تشریح کرنے) میں دوسروں سے بہتر ہیں۔ ہمیں اپنے پیغامات میں ایموجیز کا استعمال کرتے وقت ان اختلافات کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔‘

محققین کا کہنا تھا کہ مختلف جذبات کا اظہار کرنے والے سٹائلائزڈ چہروں کی تصاویر (ایموجیز) ٹیکسٹ، ای میلز یا حتیٰ کہ سوشل میڈیا کے ذریعے بھیجے گئے پیغامات میں شائبہ اور ممکنہ ابہام کو بھی شامل کر سکتی ہیں۔

ایموجیز کی تشریح کے بارے میں مزید سمجھنے کے لیے ٹیم نے برطانیہ سے 270 اور چین سے 253 افراد کو شامل کیا جن کی عمریں 18 سے 84 سال کے درمیان تھیں۔

محققین کی طرف سے ہر ایموجی کو ایک جذباتی لیبل دیا گیا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ شاید حقیقی زندگی میں استعمال ہونے والے ایموجیز سے بالکل مطابقت نہیں رکھتے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صنف کے علاوہ ٹیم نے ایموجی کی تشریح کے طریقہ کار میں عمر کے کردار کے بارے میں بھی تحقیق کی جس میں کم عمر بالغ افراد نے تفویض کردہ لیبلز کے ساتھ ایموجی کو ملانے میں بڑی عمر کے افراد کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

برطانوی شرکا نے چینی شہریوں کے مقابلے میں ایموجی کو اسی طرح لیبل لگانے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

پروفیسر فلک نے اس بارے میں کہا: ’نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ شرکا نے کتنی بار ایموجیز کو محققین کی طرح لیبل کیا لہذا انہوں نے اس فرق کو ظاہر کیا کہ لوگ ایموجیز کی تشریح کیسے کرتے ہیں بجائے اس کے کہ کچھ لوگ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ درست ہوں۔‘

’مثال کے طور پر اگر چینی شرکا مسکراتے ہوئے ایموجی کا استعمال کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ وہ طنزیہ ہنسی ہے تو ہو سکتا ہے کہ وہ برطانیہ کے شرکا ان کے مقابلے میں اسے 'خوشی' کا لیبل لگائیں۔‘

محققین کا کہنا ہے کہ ایموجیز کے ابہام کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے خاص طور پر جب صنف، عمر، یا ثقافتوں میں بات چیت کا تبادلہ ہو رہا ہو۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق