یہ میری اس نئی تحقیق کا مرکزی نکتہ ہے جو ’جرنل آف مارکیٹنگ ریسرچ‘ میں شائع ہوئی ہے، جس میں، میں نے ہزاروں ’ٹیڈ ٹاکس‘ (TED Talks) کا تجزیہ کیا اور یہ جانچنے کے لیے کنٹرولڈ تجربات کیے کہ اشارے مواصلات (Communication) کو کیسے تشکیل دیتے ہیں۔
چاہے آپ پریزنٹیشن دے رہے ہوں، کوئی نیا آئیڈیا پیش کر رہے ہوں یا کسی میٹنگ کی صدارت کر رہے ہوں، آپ اپنی تیاری کا زیادہ تر وقت غالباً یہ سوچنے میں گزارتے ہیں کہ آپ کو کیا کہنا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی اس بارے میں سوچا کہ آپ اپنے ہاتھوں کو کیسے حرکت دیں گے؟
میری پرورش اٹلی میں ہوئی، جہاں اشارے بازی عملی طور پر دوسری زبان کا درجہ رکھتی ہے۔ اب چونکہ میں امریکہ میں مقیم ہوں، مجھے شدت سے احساس ہوا ہے کہ مختلف ثقافتوں میں اس بات کا فرق پایا جاتا ہے کہ لوگ بات کرتے ہوئے کس انداز میں اور کتنا ہاتھ ہلاتے ہیں۔ اس کے باوجود، سیاق و سباق اور ثقافتوں سے قطع نظر، ایک چیز مستقل ہے: لوگ ہاتھوں سے باتیں کرتے ہیں۔
کمیونیکیشن کے طالب علم کے طور پر میں نے محسوس کیا تھا کہ کچھ مقررین جب اشارے کرتے ہیں تو وہ فوراً زیادہ واضح دکھائی دیتے ہیں۔ اس بات نے مجھے سوچنے پر مجبور کیا: کیا اشارے واقعی بات کرنے والے کو زیادہ مؤثر بناتے ہیں؟
اس کا مختصر جواب ’ہاں‘ ہے، لیکن صرف اسی صورت میں جب وہ اشارے اس خیال کی بصری نمائندگی کریں جس کے بارے میں آپ بات کر رہے ہیں۔ محققین ان حرکات کو ”السٹریٹرز‘ (Illustrators) کہتے ہیں۔
مثال کے طور پر: فاصلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، آپ یہ کہتے وقت کہ کوئی چیز زیادہ دور ہے تو آپ اپنے ہاتھ پھیلا سکتے ہیں۔
یہ بتاتے وقت کہ دو تصورات کا آپس میں کیا تعلق ہے، آپ یہ کہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ قریب لا سکتے ہیں کہ ”یہ خیالات آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔'
اور جب آپ یہ بیان کر رہے ہوں کہ مارکیٹ کی طلب ”اوپر نیچے ہو رہی ہے'، تو آپ اپنے ہاتھوں سے لہر کی شکل بنا سکتے ہیں۔
بڑے پیمانے پر اشاروں کا مطالعہ کرنے کے لیے، میری ٹیم اور میں نے 2000 سے زائد ٹیڈ ٹاکس کے 200,000 ویڈیو سیگمنٹس کا تجزیہ ایسے اے آئی ٹولز کی مدد سے کیا جو فریم بہ فریم ہاتھوں کے اشاروں کا پتہ لگا سکتے ہیں اور ان کی درجہ بندی کر سکتے ہیں۔ ہم نے اس کے ساتھ کنٹرولڈ تجربات بھی کیے جن میں ہمارے مطالعے کے شرکاء نے پروڈکٹ بیچنے کی کوشش کرنے والے تاجروں (Entrepreneurs) کا جائزہ لیا۔
دونوں صورتوں میں نتائج کا پیٹرن ایک جیسا رہا۔ اے آئی کے ذریعے تجزیہ کیے گئے ٹیڈ ٹاک ڈیٹا میں، وضاحتی اشاروں (Illustrative gestures) نے سامعین کی جانب سے اعلیٰ درجہ بندی کی پیش گوئی کی، جس کی عکاسی ویڈیوز پر آنے والے 33 ملین سے زائد آن لائن ”لائکس' سے ہوئی۔ اور ہمارے تجربات میں، 1,600 شرکاء نے ان مقررین کو زیادہ واضح، قابل اور قائل کرنے والا قرار دیا جنہوں نے وضاحتی اشاروں کا استعمال کیا۔
ہاتھ آپ کی بات سمجھانے میں کیسے مدد کر سکتے ہیں؟
میں نے پایا کہ یہ اشارے سامعین کو آپ کے مفہوم تک پہنچنے کے لیے ایک ”بصری شارٹ کٹ' فراہم کرتے ہیں۔ یہ تجریدی (Abstract) خیالات کو زیادہ ٹھوس بناتے ہیں، جس سے سامعین کو آپ کی بات کا ذہنی خاکہ بنانے میں مدد ملتی ہے۔ اس سے پیغام کو سمجھنا آسان ہو جاتا ہے — ماہرینِ نفسیات اس مظہر کو ”پروسیسنگ فلوئنسی' (Processing Fluency) کہتے ہیں۔ اور ہمیں معلوم ہوا کہ جب خیالات سمجھنے میں آسان ہوں، تو لوگ مقرر کو زیادہ باصلاحیت اور پُراثر سمجھتے ہیں۔
لیکن تمام اشارے مددگار نہیں ہوتے۔ وہ حرکات جو پیغام سے مطابقت نہیں رکھتیں، جیسے بے مقصد ہاتھ ہلانا، بے چینی سے پہلو بدلنا یا خلا میں اشارہ کرنا، ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ بعض صورتوں میں، یہ توجہ ہٹانے کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک عملی مشورہ: کوریوگرافی (رقص کی ترتیب) کے بجائے وضاحت پر توجہ دیں۔ سوچیں کہ آپ کے ہاتھ فطری طور پر کہاں آپ کی بات کی وضاحت کر سکتے ہیں مثلاً سائز، سمت یا جذبات پر زور دیتے ہوئے اور انہیں کسی مقصد کے تحت حرکت کرنے دیں۔
آپ کے ہاتھ صرف آپ کے الفاظ کے لیے آرائشی لوازمات نہیں ہیں۔ یہ آپ کے خیالات کو دل نشین بنانے کے لیے ایک طاقتور ٹولز ثابت ہو سکتے ہیں۔
میں اب اس بات کی تحقیق کر رہا ہوں کہ کیا لوگ بہتر اشارے کرنا سیکھ سکتے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے ایک غیر لفظی ذخیرہ الفاظ (Nonverbal vocabulary) تیار کیا جاتا ہے۔ ابتدائی پائلٹ ٹیسٹ امید افزا ہیں: یہاں تک کہ 5 منٹ کا تربیتی سیشن بھی لوگوں کو مناسب ہاتھوں کے اشاروں کے ذریعے زیادہ واضح اور مؤثر بننے میں مدد دیتا ہے۔
اگرچہ میری تحقیق نے یہ جائزہ لیا کہ کس طرح انفرادی اشارے بولی جانے والی زبان کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، اگلا قدم یہ سمجھنا ہے کہ ایک کمیونیکیٹر اپنی آواز کے ساتھ، اور بالآخر ان تمام ذرائع ابلاغ کے ساتھ جو وہ استعمال کرتا ہے، کیسے مؤثر بنتا ہے، یعنی اشارے کس طرح آواز، چہرے کے تاثرات اور جسمانی حرکت کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔ میں اب ایسے اے آئی ٹولز کا جائزہ لے رہا ہوں جو ان تمام چینلز کو بیک وقت ٹریک کر سکیں تاکہ میں صرف انفرادی اشاروں کی نہیں بلکہ ان پیٹرنز کی نشاندہی کر سکوں جو مقررین کو زیادہ مؤثر بناتے ہیں۔
بشکریہ دا کنورسیشن