دنیا کے کئی تعلیمی ادارے جیسے کہ ہارورڈ، آکسفورڈ، سٹینفورڈ مصنوعی ذہانت سے متعلق اپنی پالیسیاں واضح کر چکے ہیں۔ بہت سے ادارے مصنوعی ذہانت کے مفید استعمال کے حوالے سے کورسز بھی متعارف کروا چکے ہیں۔
مصنوعی ذہانت
سینسٹی کمپنی مختلف اداروں کی مدد کے لیے ویڈیو کال میں شامل افراد کے چہروں اور آوازوں کو ہر چند سیکنڈ بعد سکین کرتی ہے تاکہ جعلی ویڈیو کو پکڑا جا سکے۔ لیکن انسانوں کے لیے ایسے ڈیپ فیک کو پکڑنا تقریباً ناممکن ہے۔