سیاسی نعرہ بازی کے اس دور میں ’خطوط کی سفارت کاری‘ دوبارہ واپس آ گئی ہے، اس کا سہرا میلانیا ٹرمپ اور اولینا زیلینسکا کے سر ہے جن کے ہاتھ سے لکھے گئے خطوط نہ صرف یوکرین کے امن عمل پر اثر ڈال رہے ہیں بلکہ اپنے اصل مخاطبین سے آگے بھی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
وولودی میر زیلنسکی
اے ایف پی کے مطابق نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران جب امریکی صدر سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ زیلنسکی کریمیا ’چھوڑ دے گا تو انہوں نے کہا ’اوہ، مجھے ایسا لگتا ہے۔‘