تحریک انصاف سمیت دیگر فریقین نے چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کے خلاف شکایات سپریم جوڈیشل کونسل کو ارسال کی تھیں۔
چیف الیکشن کمشنر
پاکستان کی انتخابی تاریخ میں بیورو کریسی سے ریٹرننگ افسران کے تقرر کا پراسرار سفر 1951 سے 1970 تک جاری رہا، جس کے بعد عدلیہ سے افسران کی خدمات حاصل کرنے کی آئینی روایت شروع ہوئی۔