صدر کو صوبائی انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں: خواجہ آصف

صدر پاکستان عارف علوی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے عام انتخابات کے لیے نو اپریل 2023 کی تاریخ دی ہے۔

صدر کی جانب سے دو صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ کے یکطرفہ اعلان پر خواجہ آصف نے سخت ردعمل دیا ہے (اے ایف پی)

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ صدر مملکت کی اوقات ہی نہیں کہ وہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کریں۔

یہ بات انہوں نے صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے دو صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کی تاریخ دینے کے اقدام پر اپنے ردعمل میں کہی۔

میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار ہی نہیں ہے، ملکی آئین نے صدر کو ایسا کوئی اختیار نہیں دیا، صدر اپنی اوقات سے باہر ہو رہے ہیں۔

ملک کے اکثر آئینی ماہرین بھی اس بات پر متفق ہیں کہ صدر کے پاس انتخابات کروانے کا کویی اختیار نہیں اور انہوں نے یہ اقدام محض سیاسی چال کے طور پر اٹھایا ہے۔

اس سے قبل صدر پاکستان عارف علوی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے عام انتخابات کے لیے نو اپریل 2023 کی تاریخ کا سوموار کو اعلان کیا تھا۔

ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری اعلامیے کے مطابق صدر پاکستان نے دونوں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن ایکٹ کے شق 57(ایک) کے تحت کیا ہے اور شق 57 (دو) کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتخابات کروانے کا حکم دیا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کو تحریر کیے گئے اپنے خط میں صدر پاکستان نے کہا کہ وہ اپنے حلف کے تحت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے دفاع اور اس کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔

سابق حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف نے تاہم اس اعلان کی کوئی قانونی حیثیت نہ ہونے کے باوجود اپنے حامیوں کو سوشل میڈیا پر یہ تاریخ یاد رکھنے کی ہدایت دی ہے۔

  

خط میں ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی عدالتی پابندی کے نہ ہونے کے باعث وہ ایسی کسی رکاوٹ سے آگاہ نہیں جو الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت انہیں الیکشن کمیشن کے ساتھ مشاورت کے بعد الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے سے روکتی ہو۔‘

مزید برآں ’انہوں نے محسوس کیا ہے کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری ادا کر کے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرین تاکہ اس آئین شکنی کو روکا جا سکے، جس کے تحت نوے روز کے اندر الیکشن کروانے کا لازم ہیں۔‘

گذشتہ دنوں لکھے گئے خط میں صدر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر سے کہا تھا کہ ان کے آٹھ فروری کے خط کے بعد سے اس معاملے پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے اور سپریم کورٹ کے حالیہ مشاہدات جیسی کچھ اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

خط کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدر مملکت عارف علوی کو لکھے اپنے جواب میں انتخابات کی تاریخ دینے اور مشاورت کرنے سے معذرت کر لی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے اتوار کو لکھے اپنے خط میں کہا ہے کہ ’الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہے۔‘

انہوں نے صدر پاکستان کے خط کے جواب میں لکھے اپنے خط میں کہا ہے کہ ’صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز سے رابطہ کیا مگر تاحال ان کی جانب سے انتخابات کی تاریخ نہیں دی گئی ہے۔‘

’آئین کے تحت الیکشن کمیشن کے پاس اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ’صدر مملکت کے عہدے کا احترام کرتا ہے لیکن انتخابات کی تاریخ کا معاملہ عدالت میں ہونے کے باعث الیکشن کے معاملے پر صدر پاکستان کے دفتر سے مشاورت نہیں کر سکتا۔

صدر مملکت نے اپنے پہلے خط پر الیکشن کمیشن کی جانب سے جواب موصول نہ ہونے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا: ’وہ بے چینی سے انتظار کر رہے تھے کہ کمیشن اپنے آئینی فرائض کا احساس کرے گا۔ اس اہم معاملے پر الیکشن کمیشن کے افسوس ناک رویے سے انتہائی مایوسی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ان کی آئین کے تحفظ اور دفاع سے متعلق آئینی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کو 20 فروری 2023 کو ایوان صدر میں الیکشن پر مشاورت کی غرض سے ہنگامی ملاقات کی دعوت دی تھی۔

الیکشن کمشنر نے جوابی خط میں صدر کی 20 فروری کو طلب کیے گئے اجلاس میں شرکت کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن اراکین اور اعلیٰ حکام ایوان صدر میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

صدر مملکت کے خطوط کے جواب میں چیف الیکشن کمشنر نے اپنے خط میں کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 218 تین کے تحت انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا آئینی فرض ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان