کاشت کاروں کے مطابق اس سال آم کی فصل میں 53 فیصد تک کم پیداوار کے ساتھ آم کی ایکسپورٹ بھی شدید متاثر ہونے کا امکان ہے، جب کہ زیادہ پانی پر اگنے والے کیلے کو ’ناقابل تلافی‘ نقصان پہنچا ہے۔
آم
منڈی میں موجود ایکسپورٹر محمد ندیم بتاتے ہیں کہ اس سیزن آموں کی بہت کم اقسام آئی ہیں۔ سندھ میں سب سے مشہور آم کی قسم سندھڑی ہے اور اس ہی کی فصل سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔