رحیم یار خان: نیم کے بیکار پھل سے تیل نکالنے والے پاکستانی نوجوان

احسن فریدالدین ہر سال لاکھوں ٹن ضائع ہونے والے نیم کے پھل سے تیل نکالتے اور کئی دوسری چیزیں بناتے ہیں، جو مختلف مقاصد کے لیے استعمال ہو سکتی ہیں۔

شہروں سمیت مختلف علاقوں میں جا بجا بکھرے نیم کے پھل جنہیں ’نمولیاں‘ کہتے ہیں، اکثر صفائی کے مسائل پیدا کرتے ہیں۔

رحیم یار خان کے تعلیم یافتہ نوجوان احسن فریدالدین نیم اور آم کے درختوں سے گر کر ضائع ہونے والے پھلوں کو پراسیس کر کے مختلف بائی پراڈکٹس بنا رہے جس سے ماحولیاتی آلودگی اور صحت و صفائی کے پیدا ہونے والے مسائل کم ہو رہے ہیں۔

خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی سکالر احسن فریدالدین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ نیم شہروں میں عام پایا جانے والا درخت ہے مگر ہر سال اس سے پھل گرتا اور ضائع ہو جاتا ہے۔ ’بلکہ یہ لوگوں کے لیے صفائی کا مسئلہ بھی بناتا ہے۔

’میں نے اس پر تحقیق کی تو پتہ چلا کہ اس پھل سے بہت اچھا تیل حاصل کیا جا سکتا ہے جو کئی مقاصد کے لیے سود مند ہے۔‘

احسن فریدالدین گذشتہ سال 50 ٹن نیم کا یہ ضائع ہونے والا پھل قابل استعمال بنایا۔ ’میں نے ایک کامیا ب بزنس ماڈل بنا دیا ہے ملک بھر میں اس پر اگر کام کیا جائے تو یہ نہ صرف مقامی لوگوں کے لیے فائدہ مند ہو گا بلکہ اس کے سے بہت سے لوگوں کا روزگار چل سکتا ہے۔

’اس کے علاوہ میں درختوں سے گر کر ضائع ہونے والے آموں سے آم چور بنانے کا بھی کامیاب بزنس ماڈل بنایا ہے۔‘

احسن فریدالدین نے طبی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والا پاؤڈر آم کی گھٹلیوں سے تیار کیا ہے، جبکہ دوسری کئی چیزیں بھی بنائی جاسکتی ہیں۔

’اس سب کے لیے درکار مشینری مہنگی ہونے کی وجہ سے میں یہ منصوبے شروع نہیں کر پا رہا۔‘

رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے معروف حکیم گلزا ر جو گزشتہ کئی دہائیوں سے حکمت کر رہے ہیں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ نیم کا خالص تیل بواسیر کے علاج کے لیے استمعال ہوتا ہے، جبکہ ناخنوں کے فنگس سمیت سر کی خشکی اور جوؤں کے خاتمے کے  لیے بھی مجرب نسخہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رحیم یار خان میں محکمہ زراعت پنجاب کے سابق ڈائریکٹر ایگری کلچر ٹریننگ انسٹیٹیوٹ امیتاز احمد کا کہنا تھا کہ نیم کی کھلی میں 17 فیصد (این پی کے) قدرتی طور دیگر اجزا کے ساتھ موجود ہوتی ہے، جو ایک بہترین قدرتی کھاد ہے۔

رحیم یار خان کی معروف بیوٹیشن کرن نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ نیم آئل بالوں کا قدرتی ٹانک ہے، جو انہیں لمبا اور گھنا کرتا ہے۔ ’اس کے علاوہ یہ جلد کے لیے ایک بہترین اینٹی ایجنگ آئل کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے استعمال کے کوئی مضر اثرات نہیں ہیں۔

’میں گذشتہ ایک سال سے اسے تجویز کر رہی ہوں۔ میرے کسٹمرز جو پہلے مہنگے لوشن اور تیل استعمال کرتے تھے اب نیم کا تیل استعمال کرتے اور اس سے انھیں خاصا فائدہ ہوا ہے۔‘

رحیم یار خان چیمبر آف کامرس کے  نائب صدر میاں سعد حسن نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ مقامی نوجوان احسن فریدالدین ایک اثاثہ ہے اور ان کا بزنس ماڈل بہت کامیاب ہے۔ ’ملک بھر میں عوام کی اکثریت اب دیسی اور قدرتی اشیا کے استمعال  کی طرف لوٹ رہی ہے۔ اگر حکومت ایسے نوجوانوں کو سپورٹ کرے تو یہ مصنوعات ملکی زرمبادلہ میں اضافے کا باعث بنے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا