یہ واقعہ شمالی افغانستان کے بغلان علاقے میں پیش آیا، جہاں فروری 2022 میں بھی کوئلے کی ایک اور کان گرنے سے کم از کم 10 کان کن جان کی بازی ہار گئے تھے۔
کان کن
غوائی غر کی فلورائیٹ کان میں آٹھ سال سے کام کرنے والے عبدالرحمٰن توری خیل نے بتایا کہ وہ روزانہ آٹھ سو روپے دیہاڑی پر نو گھنٹے کام کرتے ہیں، مگر نہ تو کبھی انہیں حفاظتی سامان ملا ہے اور نہ ہی کوئی سرکاری یا نجی مدد کی پیشکش ہوئی ہے۔