60 سالہ محمد اسماعیل نے نہ صرف روایتی کشمیری کانگڑی میں نئی جان ڈالی ہے، بلکہ اسے حفاظتی خصوصیات کے ساتھ جدید بھی بنا دیا ہے۔
یہ ٹوکریاں طویل عرصے سے کشمیری خاندانوں میں چاولوں کو کھانے سے پہلے اس میں سے پتھر اور بھوسا نکالنے کے لیے استعمال ہوتی رہی ہیں۔