سری نگر کی مشہور ڈل جھیل کے قریب قائم نیا ’برڈ فاریسٹ ریزورٹ‘ پرندوں اور فطرت سے محبت کرنے والے لوگوں کے لیے یکساں کشش کا حامل ہے۔
یہ ریزورٹ پرندوں سے محبت کرنے والے کشمیری شہری محمد یاسین نے بنایا ہے، جو اس موسم میں دوسرے ملکوں سے نقل مکانی کر کے یہاں آنے والے پرندوں کے لیے جنت سے کم نہیں
یاسین کی والدہ نے ان کے اندر بچپن سے پرندوں کی محبت پیدا کی۔ وہ اکثر پرندوں کو دانہ ڈالا کرتیں، جس کی وجہ سے یاسین میں پرندوں کے لیے دلچسپی بڑھی۔
آج انہوں نے ایک ایسا ماحول قائم کر دیا ہے جہاں آنے والے لوگ پرندے دیکھ کر لطف اٹھا سکتے ہیں کیونکہ انہیں یہاں مختلف اقسام کے پرندے دیکھنے کو ملتے ہیں۔
یاسین کا مشن پرندوں کے ریزورٹ سے بڑھ کر ہے۔ انہیں امید ہے کہ جھیل کے اندر کشتیوں میں اور اس کے آس پاس رہنے والے لوگوں کو آبی ذخائر محفوظ بنانے کی ترغیب ملے گی، جس سے انہیں مزید نقصان سے بچایا جا سکے گا۔
یاسین سوال کرتے ہیں کہ اگر لوگ خوراک کا بچا کھچا حصہ لاپروائی سے جھیل میں پھینک دیں تو انسانوں اور جانوروں میں کیا فرق رہ جائے گا؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا ہے کہ ’ذمہ دار انسان کی حیثیت سے یہ ہمارا فرض ہے کہ فضلے کو مناسب طریقے سے تلف کریں اور ماحول کو مزید نقصان سے بچائیں۔‘
یاسین نقل مکانی کرنے والے پرندوں کو مہمان سمجھ کر اور ان کی ضرورت کو پورا کرنے کی امید میں دن میں دو سے تین بار کھانے کو دیتے ہیں۔
ان کا ماننا ہے کہ پرندوں کی دیکھ بھال اور حفاظت کی انسانوں کی ذمہ داری ہے اور یہ کہ ریزورٹ کے قیام سے ماحول کی حفاظت میں مدد ملے گی۔
یاسین کے لیے یہ محض ایک منصوبہ نہیں بلکہ اپنی والدہ کی میراث اور پرندوں کے لیے ان کی محبت کو قائم رکھنے کا ایک طریقہ ہے۔
انہیں امید ہے کہ اس سے دوسروں کو بھی ایسا کرنے اور فطرت کا محافظ بننے کی ترغیب ملے گی۔
پرندوں کا ریزورٹ دیکھنے کے لیے آنے والے ہاؤس بوٹ کے سامنے دلدلی علاقے کا حسن دیکھ کر مسحور ہو جاتے ہیں۔
یہاں ہر روز اچھی خاصی تعداد میں پرندے آتے ہیں۔
یاسین کے بقول: ’پرندے دیکھنے سے ذہن اور روح تازہ ہو جاتے ہیں۔ لوگوں کو مثبت اور خوش کن خیالات میسر آتے ہیں۔
’ایسا کرنے کے لیے ہمارے ارد گرد موجود قدرتی دنیا کی حفاظت سے بہتر طریقہ کیا ہو سکتا ہے؟‘